دو بیٹوں کی لاشیں ملنے کے بعد والدہ تیسرے لاپتہ بیٹے کے واپسی کیلئے آٹھ سال سے منتظر

351

بلوچستان کے ضلع مستونگ کے رہائشی سعید احمد کی والدہ اپنے دو بیٹوں کے جبری گمشدگی اور لاشیں ملنے کے بعد سعید احمد کے بحفاظت واپسی کی منتظر ہے۔

مستونگ کے کلی کونگھڑ کے رہائشی لاپتہ لیویز اہلکار سعید احمد شاہوانی کے والدہ اور دیگر لواحقین نے سراوان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سعید احمد کو 8 سال قبل ان کے ایک کزن کے ہمراہ کوئٹہ سے مستونگ آتے ہوئے لدھا کے قریب مسلح افراد نے زبردستی گرفتار کرکے لاپتہ کردیا تھا جو آٹھ سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باجود بازیاب نہیں ہوسکا ہے۔

مستونگ پریس کلب میں صحافیوں کو تفصیلات دیتے ہوئے لاپتہ سعید احمد کے والدہ کا کہنا تھا کے میرے 2 بیٹوں کو اس سے قبل نامعلوم افراد قتل کرچکے ہیں اور سعید احمد کی جبری گمشدگی و بھائیوں کے بے رحمانہ قتل کے وجہ سے میری ایک بیٹی بھی دل برداشتہ ہوکر انتقال کرگئی ہے۔

جبری گمشدگی کا شکار سعید احمد کے لواحقین کا کہنا تھا سعید کے ساتھ لاپتہ ہونے والا اسکا کزن گذشتہ سال بازیاب ہوا لیکن سعید احمد کی تاحال کوئی خبر نہیں مل سکی ہے۔

لاپتہ سعید احمد کے والدہ کا کہنا تھا کہ ہم گذشتہ آٹھ سالوں سے اپنے بیٹے کی راہ تک رہے ہیں، حکام نے ہمیں کئی بار تسلی دی کی آپ کا بیٹا بے قصور ہے جنہیں کاغذی کاروائی کے بعد جلد رہا کیا جائے گا اور ایک مرتبہ ہمیں بیٹے کی رہائی کی خبر بھی دی گئی مگر آج تک ہمیں جھوٹی تسلی کے سوا کچھ نہیں ملا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرا ایک 23 سالہ جوان بیٹے میر محمد کو 2009 میں گھر سے بازار سودا لینے اپنے سائیکل پر گیا اور لاپتہ ہوگیا، کئی ہفتوں کی تلاش کے بعد ہمیں اسکی لاش گاوں کے قریب کاریز سے ملی جسے بے دردی سے قتل کیا گیا تھا جبکہ میرا ایک اور 17 سالہ بیٹا ریاض احمد 2012 میں گھر سے نکلا اور وہ بھی لاپتہ ہوگیا اور ہم نے تھانہ میں رپورٹ درج کرکے ہرجگہ ڈھونڈنے کی کوشش کی مگر کچھ عرصہ کے بعد میرے دوسرے بیٹے کی لاش آماچ کے پہاڑی علاقے سے ملی جس کو ظالموں نے شہید کرکے پہاڑوں میں پھینک دیا تھا۔

لاپتہ سعید احمد کے والدہ نے ڈپٹی کمشنر مستونگ سردار نور احمد بنگلزئی، وزیراعلیٰ بلوچستان، فرنٹئر کور کمانڈر اور چیف جسٹس سے اپیل کی کہ سعید احمد پر اگر کوئی کیس ہے یا کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت کے سامنے پیش کریں اور اگر بے قصور ہے تو انہیں رہا کیا جائے۔