افغانستان : کندھار میں طالبان کے حملے، افغان فورسز 200 چوکیوں سے پسپا

521

گذشتہ کئی ہفتوں سے افغانستان کے جنوبی صوبے کندھار کے متعدد اضلاع میں طالبان نے بڑے پیمانے پر حملہ کیا جس کے بعد افغان فورسز نے اپنے چوکیوں سے پسپائی اختیار کی

کندھار  کے گورنر حیات اللہ حیات نے  رکن پارلیمان کے ہمراہ عالمی خبر رساں ادارے  اے ایف پی کو صورت حال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فوجی کمانڈروں سے نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر جواب طلبی کی گئی ہے۔

دریں اثناء  کابل میں وزارت دفاع کے حکام نے  ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری فوجیں ان علاقوں میں پیش قدمی کر رہی ہیں۔

خیال رہے کہ بین الافغانی  مذاکرات کے آغاز  باوجود اکتوبر سے ہی افغانستان کے صوبے  کندھار میں افغان فورسز  اور طالبان کے درمیان جھڑپیں  جاری ہے۔

کندھار کے  گورنر حیات اللہ حیات نے اے ایف پی کو بتایا کہ افغان سکیورٹی فورسز ژڑی، میوند، ارغنداب اور پنجوائی ضلعوں میں 193 چوکیوں سے پسپائی اختیار کر چکے ہیں۔

انہوں نے  کہا کہ زیادہ تر سیکیورٹی چیفس اور افسران جنہوں نے اپنے فرائض سے غفلت برتی تھی انہیں برخاست کردیا گیا ہے اور عدلیہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب سینیٹر ہاشم الکوزئی اور  ایک  پولیس افسر نے اے ایف پی کو ان تفصیلات کی تصدیق کی ہے۔

الکوزئی نے کہا کہ افغان  فورسز اپنے ہتھیار اور گولہ بارود کے ذخیرے کو بھی چھوڑ کر چوکیوں سے فرار ہو گئیں۔

دوسری طرف افغان فورسز کے اپنے چوکیوں سے پسپائی کے افغان فضائیہ نے طالبان کے خلاف حملوں کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے اور بعض مقامات پہ امریکی ڈرون اور جنگی ہیلی کاپٹروں و طیاروں نے بھی طالبان پہ شدید بمباری کی ہے ۔