لاپتہ افراد کے مسئلے کو کمیشن پیچیدہ بنا رہا ہے- نصراللہ بلوچ

319

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ کمیشن کی 11 سالہ کارکردگی کا اگر جائزہ لیا جائے تو یہ حقیت سامنے آجاتی ہے کہ جن لاپتہ افراد کے کیسز میں شوائد زیادہ ہے ان کیسز قانونی کاروائی کے بجائے ان کیسز کو کمیشن سے خارج کرتا آرہا ہے اور جن کیسز میں شواہد نہیں ہے ان میں شواہد ڈھونڈ کر لاپتہ افراد کے مسئلے کو خراب اور پیچیدہ بنانے کی کوشش کرتا آرہا ہے

نصراللہ بلوچ کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائے گئے کمیشن کو اسلئے بنایا گیا تھا کہ وہ لاپتہ افراد کے حوالے سے ذمہ داروں کا تعین کرکے جبری گمشیدگیوں کے روک تھام کے حوالے سے اپنی تجاویز حکومت کو فراہم کرے تاکہ حکومتی سطح پر اس غیر آئینی اقدامات کے روک تھام کے حوالے سے قانون سازی کی جاسکے لیکن افسوس سے کہنا پڑھ رہا ہے کہ کمیشن نے اپنا کام ان 11 سالوں میں بھی نہیں کیا بلکہ لاپتہ افراد کیسز میں بار بار جی آئی ٹی کروانے کے ساتھ ساتھ لاپتہ افراد کے لواحقین کے بے عزتی کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس کی وجہ سے لاپتہ افراد کے لواحقین شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہوچکے ہیں

نصراللہ بلوچ کا کہنا ہے کہ کمیشن کے سربراہ اور ممبران کو یہ احساس تک نہیں کہ لاپتہ افراد کے لواحقین ایک طرف تو اپنے لاپتہ پیاروں کی جبری گمشدگی کی وجہ سے ذہنی اذیت و مالی مشکلات کے شکار ہے دوسری طرف غریب اور مسکین لواحقین قرضہ لے کر بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے اس امید پر آجاتے ہیں تاکہ انہیں انصاف مل سکے لیکن کمیشن کی طرف سے لاپتہ افراد کے کیسز کو طول دیکر پیچیدہ کرنے اور کمیشن کے سربرہ اور ممبران کے رویے کی وجہ سے لاپتہ افراد کے لواحقین شدید ذہنی دباؤ کے شکار ہے۔