بلوچستان میں سرداری نظام اب زائد المیعاد ہوچکا ہے، اسکی کوئی ضرورت نہیں۔ سردار عطاء اللہ مینگل

883

 

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سرپرستِ اعلیٰ اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار عطاء اللہ مینگل نے ہیرالڈ میگزین کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ قبیلوں نے ہمیشہ بلوچوں کو تقسیم کرکے رکھا ہے اور ایک مقصد کیلئے جدوجہد کرنے سے روکا ہے، حتیٰ کے بلوچ قوم پرست جو بلوچ کے حق کیلئے لڑ رہے ہیں، وہ بھی ابھی تک قبائلیت سے باہر نکل نہیں پائے ہیں۔ ہم ایک عام بلوچ سے کیسے امید کرسکتے ہیں کہ وہ قبائلیت چھوڑ دے جبکہ خود کو قوم پرست کہنے والے لیڈر تک اسے چھوڑنے پر راضی نہیں۔

انہوں نے بلوچستان میں سرداری نظام کے بابت کہا کہ سرداری نظام اب اپنی زندگی جی چکا ہے، اب یہ زائد الیعاد ہوچکا ہے، اس جدید دنیا میں اسکی کوئی ضرورت نہیں۔ دنیا بہت پہلے اس قبائلیت سے باہر نکل چکی ہے لیکن جب تک بلوچوں میں کوئی نیا نظام متعارف نہیں ہوتا تب تک سردار نظام اسی طرح چلتا رہے گا۔ لیکن اب وقت آچکا ہے کہ ہم سردار نظام سے نکلیں اور اسکا کوئی نعم البدل تشکیل دیں۔

سردار مینگل نے اپنے طویل خاموشی کے بابت کہا کہ وہ اب بوڑھے ہوچکے ہیں، ان میں وہ طاقت اور توانائی نہیں کہ کچھ کرسکیں اور اس سے بڑھ کر یہ کہ اندھے، گونگے اور بہروں کے سامنے چیخنے کا فائدہ بھی کچھ نہیں۔

بلوچستان میں آزادی کی اٹھنے والی تحریکوں کے بارے میں عطاء اللہ مینگل نے کہا کہ سیاسی، معاشی اور سماجی حقوق سے محرومی ان تحریکوں کی وجہ بنی ہے۔ پاکستان بلوچوں کو حقوق نہیں دینا چاہتا، حتیٰ کے ذولفقار علی بھٹو جسے سب جمہوریت پسند کہتے تھے میرے خیال میں بلوچستان کے بارے میں وہ بھی ایک سیاسی آمر تھے۔

بلوچوں کی سب سے بڑی کمزوری یہ رہی ہے کہ وہ ہمیشہ اکیلے لڑتے ہیں، جب مری اور مینگل بھٹو کے خلاف مسلح جدوجہد کررہے تھے، تو بگٹی قبیلے نے ساتھ نہیں دیا۔ اکبر خان بگٹی کے شہادت کے وقت جب بگٹی قبیلہ لڑرہا تھا، تو مینگل نے ساتھ نہیں دیا، لیکن موجودہ تحریک پرانے تحریکوں سے مختلف لگتی ہے، اس میں بلوچوں کا اتفاق نظر آتا ہے لیکن پھر بھی قبیلوں میں بکھرے ہوئے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں سردار مینگل نے کہا کہ آپ کو جتنا درد دیا جائے گا، آپ اتنے زور سے چیخو گے، بلوچ کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے۔ بلوچستان میں آزادی کا نعرہ ہمیشہ سے لگتا آیا ہے لیکن کم تعداد میں لیکن ابھی واضح انداز میں لگ رہا ہے۔

سی پیک کے حوالے سے سردار عطاء اللہ نے کہا کہ میں اس میں بلوچوں کیلئے کچھ بھی نہیں دیکھتا، مجھے نہیں لگتا کہ اس سے بلوچ کو کوئی فائدہ ملے۔ چین کو بلوچ سے کوئی محبت نہیں اس کے مفادات بلوچ سر زمین سے وابسطہ ہیں۔

بیرونی امداد کے الزامات کے حوالے سے عطاء اللہ مینگل نے کہا کہ ایران بلوچستان کی آزادی کی کبھی کمک نہیں کریگا کیونکہ اس سے ایرانی بلوچستان میں خطرہ پیدا ہوگا۔ ماضی میں افغانستان نے کچھ حد تک بلوچوں کو پناہ دی لیکن وہ خود عالمی اور علاقائی طاقتوں کے بیچ میں پھنسا ہوا ہے، کچھ نہیں کرسکتا اور بھارت کا بلوچستان کے ساتھ کوئی بلاواستہ تعلق نہیں کہ وہ مدد کرسکے۔