سی ٹی ڈی کو کٹہرے میں لانے کے بجائے کھلی چوٹ دی گئی ہے۔سمی دین کی اختر مینگل سے ملاقات

388

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں  کے معاملے پر لاپتہ ڈاکٹر دین محمد کی بیٹی و وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی رہنماء سمی دینبلوچ کی سربراہی میں لواحقین نے سردار اختر  مینگل اور کمیشن کے اراکین سے ملاقات کی۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، سی ٹی ڈی کے جعلی مقابلے میں جبری گمشدہ افراد کو قتل کرنے، طلبہ کی پروفائلنگ، ہراسمنٹسمیت دیگر مسائل کے حوالے سے گذشتہ روز وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی رہنماء سمی دین بلوچ کی سربراہی میں لاپتہ لواحقینپر مشتمل ایک وفد نے بی این پی کے سربراہ، لاپتہ افراد پر بنائے گئے کمیشن کے کنوینئر سردار اختر مینگل اور کمیشن کے دیگراراکین سے تفصیلی ملاقات کی۔

وفد میں سمی دین بلوچ سمیت سعیدہ بلوچ، لاپتہ حمید زہری کی بیٹی، لاپتہ راشد حسین کی والدہ، لاپتہ سعید احمد کی والدہ،پروفیسر ڈاکٹر منظور بلوچ، ایڈوکیٹ عمران بلوچ، غفار بلوچ، غنی بلوچ، حافظ حامد ایڈوکیٹ شامل تھے۔

کمیشن کی جانب سے کنوینئر سردار اختر مینگل، سینیٹر  کامران مرتضی و دیگر اراکین موجود تھے۔

سمی دین بلوچ نے کمیشن کو بتایا کہ دو مہینے پہلے 50 سے زائد لواحقین پر مشتمل ہم نے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے 50 دن کاطویل دھرنا دیا، بلاآخر وفاقی حکومت کی جانب وفاقی وزیر قانون کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنا کر تمام کمیٹی ممبران بشمولوفاقی وزیر داخلہ کے، ہمارے دھرنے پر تشریف لائے اور ہمارے تمام مطالبات کو جائز قرار دے کر 3 مہینے کے اندر ان کو حل کرنے کییقین دہانی کروائی گئی، حتیٰ کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی جانب سے برملا کہا گیا کہ آج کے بعد کوئی فیک انکاؤنٹر نہیںہوگا لیکن بدقسمتی سے اس وقت تک تین سے زائد فیک انکاؤنٹر ہو چکے ہیں اور اسی طرح ہمارے پیاروں کو بازیاب کرنے کی بجائےاور لوگوں کو جبری طور پر گمشدگی کا شکار بنایا جا رہا ہے ۔

انکا کہناتھا کہ جبری گمشدگیوں کا سلسلہ آج تک جاری ہےاسی طرح طلبہ کو بھی مسلسل جبری گمشدہ، پروفائلنگ اور ہراس کیاجا رہا ہے۔

مزید کہا گیا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے سی ٹی ڈی کے حوالے ججمنٹ بھی پڑا ہوا لیکن اس کے باوجود سی ٹی ڈی کوجواب دہ کرنے کے ان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی بجائے کھلی چوٹ دی گئی ہے۔ جب سے یہ سی ٹی ڈی نامی ادارہ غیرقانونی طور پر لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں قتل کر رہا ہے ہمیں بھی خدشہ ہے کہ ہمارے پیاروں کو بھی اسی طرح مارا نہ جائے۔

لواحقین نے مزید کہا کہ کل لاپتہ افراد کے حوالے سے جو میٹنگ ہوئی وہاں پر بہت سے لواحقین کو سنا نہیں گیا تھا اور بہت سےلواحقین کو موقع بھی نہیں دیا گیا کہ وہ اپنی بات کرسکے اسی لئے ہم آج یہاں پر آپ سب کے سامنے اپنی بات رکھ رہے ہیں۔

اختر مینگل، کامران مرتضی و دیگر اراکین کی جانب سے لاپتہ افراد کے لواحقین کو یقین دہانی کروائی گئی کہ ہم سے جتنا ہوسکے ہمآپ لوگوں کی باتیں سنیں گے اور ان پر عمل درآمد کروانے کی کوشش کریں گے۔

سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ یہ کمیشن بنایا گیا ہے اسی لیے کہ ہم خصوصاً طلبہ کو اور بشمول تمام لاپتہ افراد کے لواحقین کوسنیں اور ان کے مسائل کو حل کروانے کی کوشش کریں۔