ایران کے زیر قبضہ بلوچستان میں بلوچوں کا قتل عام نوآبادیاتی پالیسیوں کی بھیانک شکل ہے – بی ایس او آزاد

571

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ایران کے زیر قبضہ بلوچستان میں ایرانیفوج نے نہتے  بلوچوں پر طاقت کا استعمال کرکے سو کے قریب لوگوں کو لقمہ اجل بنایا اور سینکڑوں کو زخمی کیا جبکہ متعددبلوچوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ہم اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ مجموعی طور پر بلوچستان میں ایران اور پاکستان  کی سنگینانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایکشن لے اور بلوچ سرزمین کو جنگ زدہ قرار دیکر مداخلت کرے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ ہفتے ایران کے زیر تسلط مقبوضہ بلوچستان میں ایرانی اہلکار کے ہاتھوں ایک کمسن بلوچ بچی سے جنسیزیادتی کے خلاف پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کو سبوتاژ اور ختم کرنے کےلیے ایرانی فورسز کی جانب سے تشدد اور طاقتکا بھرپور استعمال کیا گیا اور نہتے بلوچ عوام پر گولیاں برسائیں گئیں۔ ایرانی زیر تسلط بلوچستان کے شہر زاہدان سے شروع ہونےوالی احتجاجی لہر نے خطہ میں ایک عوامی ابھار شروع کردی جس کو کچلنے کےلیے ایرانی فوج نے شیلنگ کر کے  درجنوں لوگوں کوقتل اور سینکڑوں کو زخمی کیا۔ عام عوام کو اس طرح گولیوں سے نشانہ بنانا اور شیلنگ کرنا نہ صرف انسانی حقوق کی مکمل خلافورزی ہے بلکہ بلوچ قوم کی سنگین نسل کشی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان دونوں بلوچ سرزمین پر ایک قابض کے طور پر براجمان ہو کر بلوچ قومی وسائل کو لوٹ رہےہیں اور اپنی قبضہ گیریت کو برقرار رکھنے کےلیے کسی قسم کے پر تشدد اور اندوہناک پالیسی استعمال کرنے سے بھی گریز نہیںکرتے ہیں۔ جس طرح  پاکستان بلا کسی طبقاتی، صنفی اور عمری تضاد کے بلوچ قوم کی نسل کشی کرتی  آرہی ہے تو ایران بھی ایکقبضہ گیر کے حیثیت سے مسلسل انہی پالیسیوں پرعمل پیرا ہے۔ اس سے پہلے بھی ایرانی حکومت سینکڑوں بلوچ نوجوانوں کوپھانسی کے پھندوں پر لٹکانے اور بیچ چوراہے پر قتل کرنے جیسے طریقہ کار اختیار کرتی رہی ہے۔ گذشتہ ہفتے سے جاری قتل و غارتکا یہ تسلسل دہائیوں سے جاری ظلم وجبر کے تسلسل کی ہی کڑی ہے۔

اپنے بیان کے آخر میں انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے تمام اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ سرحد کے دونوںپار بلوچوں پر ہونے والی مظالم پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے قابضوں کے خلاف  عملی اقدات اٹھائیں اور جنگی جرائم کے بنیادوں پردونوں سامراجی قوتوں پر پابندیاں عائد کی جائیں۔ اگر خاموشی کا یہ تسلسل برقرار رہا اور بلوچستان میں جاری ظلم و ستم پرقابض طاقتوں کو جوابدہ نہیں کیا گیا تو خطے میں ایک انسانی بحران کا خدشہ پایا جاتا ہے جو کہ نہایت ہی تشویشناک ہے۔