بلوچ ہیومن رائٹس کونسل کا اقوام متحدہ سے مغربی بلوچستان میں ظلم و بربریت کی تحقیقات کا مطالبہ

220

بلوچ ہیومن رائٹس کونسل نے مغربی بلوچستان کے شہر دُزاپ (زاہدان ) میں 30 ستمبر 2022 کو پر امن بلوچ مظاہرین کی قتلِ عام و ظلم و بربریت کی اقوام متحدہ سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتینیو گیٹرس کو لکھے گئے ایک خط میں بی ایچ آر سی کی ایگزیکٹیو پریزیڈنٹ ڈاکٹر نصیر دشتی نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایرانی فاشسٹ ملا رجیم کے ہاتھوں بلوچ سیاسی و سماجی ایکٹیوسٹوں کی منظم و منصوبہ بند قتل اور بلوچ نسل کُشی کا ادراک کرتے ہوئے فوری ایکشن لے ۔

بی ایچ آر سی کی انفارمیشن سیکریٹری میر کمالان بلوچ کی جانب سے میڈیا کو جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ بی ایچ آر سی کی ایگزیکٹیو پریزیڈنٹ نے اقوامِ متحدہ کی جنرل سیکٹری کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ 1979 سے بزورِ طاقت و جبر ایران میں بر سرِاقتدار ملا رجیم نے بلوچوں کی سیاسی و سماجی آزادی اور ہر قسم کی شہری حقوق کو سلب کر رکھی ہے اور روشن خیال بلوچ سماج پر ایک سخت گیر مذہبی آمریت نافذ کی ہے۔ خط میں اقوامِ متحدہ کی سیکریٹری جنرل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایرانی ظالم حکومت کے ہاتھوں منظم بلوچ نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری کاروائی کی جائے۔ مزید کہا گیا کہ ایران نے مغربی بلوچستان پر 1928 کو قبضہ کیا ہے اور وہاں نوآبادیاتی طرز پر مظالم و حکومت کررہا ہے۔

بی ایچ آر سی نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کو بھی ایک الگ خط لِکھ کر ان سے پر زور مطالبہ کیا ہیکہ جینوا سویزر لینڈ میں جاری یو این ایچ سی آر کی موجودہ سیشن میں مغربی بلوچستان کی صورتحال پر ہنگامی بنیاد پر بحث کی جائے ۔

بیان میں کہا گیا کہ بی ایچ آر سی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک کو بھی خطوط لکھ رہا ہے، جن میں سلامتی کونسل کے اراکین سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ فوری طور پر اقدامات اٹھا کر ایرانی اسلامک ریولشنری گارڈز کروپ کوایک دہشت گرد تنظیم قرار دیکر مغربی بلوچستان میں انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب اسلامک ریولشنری گارڈز گروپ کے عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لاکر عالمی قوانین کے مطابق سزائیں دیں۔ بی ایچ آر سی کی جانب سے سلامتی کونسل کے رکن ممالک کو لکھے جانے والے خطوط میں نہتے پر امن شہریوں پر تشدد و کثیر تعداد میں انکے قتل کےواقعات کو بھی اجاگر کیا جائے گا ۔

مزید برآں بی ایچ آر سی نے اپنے پریس ریلیز میں کہا کہ ایرانی معاشرہ پر 1979 سے ایک سخت گیر مذہبی قدامت پسندوں کا ٹولہ حکومت کررہا ہے کہ جہاں تمام قسم کی انسانی حقوق سلب ہیں اور خصوصاً خواتین پر تشدد حتیٰ کہ انکی قتل بھی ایرانی رجعت پسند آیتہ اللہ رجیم کی ریاستی پالیسی کی حصہ ہے۔ نام نہاد ایرانی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں 22 سالہ مہیسا امینی پر تشدد و انکی قتل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف ایرانی فورسز کی ظالمانہ کاروائیوں کی بی ایچ آر سی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔

بی ایچ آر سی نے اپنے پریس ریلیز کے اختتام میں کہا کہ یہ مہذب دنیا و انسانی حقوق کی عالمی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایرانی ملا رجیم کے ہاتھوں اپنے بنیادی شہری و انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے ایرانی عوام کی حمایت کریں اور انکی حق میں آواز اُٹھائیں ۔