کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

210

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو 4493 دن مکمل ہوگئے۔ بی ایس او پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ اور نیشنل پارٹی کے میر غفار قمبرانی نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفود سے مخاطب ہوکر کہا کہ انسان اس وقت تک عمل کی طرف نہیں جاتا جب تک وہ مضبوط نہیں ہوتا ہے۔ جسمانی مضبوطی سے کام نہیں چلے گا ،مضبوط ارادے ہی اصل طاقت ہیں۔ دنیا کی کوئی طاقت حتیٰ کہ موت بھی اسے اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹاسکتی، ارادے اس وقت آتے ہیں جب لہو کو دیکھ کر ضمیر جاگ اٹھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جبر و استبداد کے سامنے سر نہ جھکانا اور مسلسل نہ کہتے رہنے کی جرآت و حوصلہ رکھنا خواہ اذیتوں سے ہمارا جسم نڈھال ہی کیوں نہ ہو جائے اپنے ہوش و حواس کو سلامت رکھنا اپنی ہار نہ ماننا ہی اصل جدوجہد کے چراغ کو روشن رکھنا ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ قوم کے عظیم فرزندوں نے بلوچستان کی سر زمین پر اپنا پاک لہو گرا کر قوم کی ضمیر جگائی، یہ ان شہیدوں کی قربانی ہے کہ پورا قوم قبضہ گیر کے خلاف دیوار کی طرح کھڑا ہے۔ دشمن جتنی زیادہ ظلم کرتا ہے زیادہ لاشیں گراتا ہے نفرت  بڑھ جاتی ہے تو یہ فطری عمل ہے کہ انسان کا خوف ختم ہوجاتا ہے۔ نفرت ہی انسان کو عمل کی طرف لے جاتا ہے۔ اس وقت بلوچ سماج میں جو شخص دشمن سے زیادہ نفرت کرتا ہے وہ زیادہ عملی کام کرتا ہے۔