چین کے خلاف کسی بھی طاقت سے اتحاد کے لئے تیار ہیں – خلیل بلوچ

328

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ہے کہ چین اپنے بیلٹ ایند روڈ کی عالمی منصوبے کے ایک حصہ چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) معاہدہ و نام نہاد معاشی منصوبے کی آڑ میں تیزی سے تزویراتی مقاصد کی تکمیل کے بلوچستان میں اپنے پنجے گھاڑ رہا ہے۔ سی پیک کے چرچے معاشی منصوبے کے طورپر کی جاتی رہی ہے اور اس میں نیشنل پارٹی سمیت دوسرے پارلیمانی پارٹیوں نے پاکستان و چین کی معاونت کرکے مالی مراعات حاصل کئے۔ نیشنل پارٹی نے نواز شریف کی دور حکومت میں وفاق پاکستان کو چین سے بلوچستان سودا کرنے میں بھرپور مدد کی ہے۔ آج وقت نے ثابت کردیا ہے کہ پاکستان نے اپنی قبضہ گیریت کو برقرار رکھنے اور بلوچ آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لئے گوادر سمیت بلوچستان کے بڑے حصے کو چین کے پاس گروی رکھا ہے۔ یہ ہماری بقاء کا مسئلہ ہے اوربلوچ ساحل آئندہ سالوں میں ہم سے جدا کرنے کی سازشوں کا پردہ فاش ہورہاہے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا روز اول سے بلوچ سیاسی قیادت دنیا پر واضح کرتا چلا آرہاہے کہ چین تیزی سے بلوچ ساحل پر اپنے لئے نیول بیس تعمیر کررہاہے اور جیونی اور گوادر مستقبل میں چین کے نیوی کے اہم مستقرہوں گے لیکن افسوس کہ ہندوستان سمیت عالمی طاقتوں نے بلوچ قومی آواز کو نظر انداز کیا یا چین سے اپنے وقتی معاشی مفادات کو مقدم رکھ کر مصلحت کا شکار ہوئے۔ سی پیک معاہدہ خطے میں وسیع پیمانے پر سیاسی و عسکری حوالے سے اثرانداز ہوگا، اس کا نقصان بلوچ قوم سمیت خطے تمام دوسرے ملکوں کو یکساں ہوگا۔ آج چین تیزی سے خطے میں طاقت کے توازن کو اپنے حق میں لانے میں کامیاب ہورہاہے یہ نہ صرف بلوچ قوم کے لئے تباہ کن عمل ہے بلکہ خطے کے دوسرے ممالک بھی اس کے اثرات سے محفوظ نہیں ہوں گے۔ بحرہند میں چینی اثر ونفوذسے ہندوستان براہ راست متاثر ہوگااور آبنائے ہرمز کے قریب چینی عسکری موجودگی سے خطے میں جنگ کے امکان پیدا ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین بلوچستان میں پنجے گھاڑنے کے ساتھ ہی تیزی سے خطے میں نئی نوآبادی طاقت بن رہاہے۔ سیندک سمیت سی پیک سے جڑے منصوبوں کی تکمیل کے لئے ہزاروں چینی بلوچستان میں گوادر سمیت مختلف علاقوں میں موجود ہیں۔ بین الاقوامی جریدے موقر ”فوربز“ کی طرف سے گوادر میں چینی عسکری کمپاؤنڈ کی انکشاف ہماری موقف کی صداقت پر مہر تصدیق ثبت کررہے ہیں کہ چین معاشی منصوبوں کے آڑ میں گوادر جیسے اہم تزویراتی مقام پر اپنی فوجی بنیادیں مضبوط کررہاہے۔ متعددبڑے فوجی اڈے تعمیر کررہاہے۔ مستقبل میں پوری بلوچ ساحل پر چینی یلغار بلوچ قومی وجود اور تشخص کے لئے پاکستانی قبضہ گیریت کے بعدسب سے بڑامسئلہ ہوگا۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم نے سی پیک نامی سامراجی کی مزاحمت پربے شمار نقصان اٹھایا ہے۔ سی پیک منصوبے کی روٹ پر پاکستانی فوج کی زمینی اور فضائی بمباری سے کئی گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں اور ہزاروں خاندان ہجرت پر مجبور ہوکر مختلف علاقوں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔بے شمار لوگ قتل اورزندانوں کی نذر ہوچکے ہیں یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ خطے کے ممالک سمیت عالمی طاقتوں کو اس امر کا ادراک کرنا چاہئے کہ بلوچستان اور بلوچ ساحل پر چینی توسیع پسندانہ عزائم اورعسکری موجودگی صرف بلوچ قوم نہیں بلکہ ہندوستان سمیت خطے کے ممالک کو بالخصوص اوردنیا کو بالعموم متاثر کرے گاکیونکہ چینی سامراجی عزائم صرف بلوچ وطن تک محدود نہیں ہیں بلکہ ”بیلٹ اینڈ روڑ انیشیٹو“ایک عالمی منصوبہ ہے جس نے دنیا کو بظاہر دوحصوں میں تقسیم کردیاہے”بیلٹ اینڈ روڑ انیشیٹو“کااہم حصہ گوادرپورٹ اور سی پیک پر مشتمل ہے،بلوچ قوم سی پیک سمیت تمام سامراجی منصوبوں کیخلاف مزاحمت جاری رکھے گا۔ اس مزاحمت پر بلوچ نے بھاری قیمت چکائی ہے اور آئندہ بھی اپنی سرزمین کی دفاع کے لئے ہم کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے لیکن یہ جنگ خطے کے ممالک سمیت تمام مہذب دنیاکو ملک کر لڑنا ہوگاہم پہلے بارہاواضح کرچکے ہیں کہ چین کے سامراجی عزائم کے خلاف بلوچ اپنے قومی مفاد سے ہم آہنگ کسی بھی طاقت سے اتحادکے لئے تیار ہے،ہم سمجھتے ہیں کہ اس حوالے مصلحت یا مزیدخاموشی بلوچ قوم سمیت پوری خطے کے لئے نہایت دوررس نتائج کے حامل تباہی لائے گا۔