قوموں کی بے حسی و بیگانگی تحریکوں کو ختم کر دیتی ہے – بی این ایم

256

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سابق وائس چیئرمین کمال بلوچ نے بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ اور سیکٹری جنرل ڈاکٹر مراد بلوچ کی جانب سے بی این ایم میں شمولیت کی دعوت قبول کرنے اور بحث و مباحثہ کے بعد بلوچ نیشنل موومنٹ میں باقاعدہ طور پر شامل ہو رہا ہوں۔

انہوں نے شمولیت سے پہلے بلوچستان کی سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج نے بلوچ نسل کشی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ بلوچوں کو اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازشیں ہو رہی ہے۔ اس میں پاکستان کے ساتھ چین اور سعودی عرب پیش پیش ہیں۔ بلوچ قوم کی مرضی اور منشا کے بغیر چائنا کی جانب سے نام نہاد میگا پروجیکٹس کے نام پر بلوچوں کو اپنی ہی سرزمین سے بے دخل کرنے کی مختلف کوششیں ہو رہی ہیں۔ دوسری طرف بلوچ قوم ان سازشوں کے خلاف دیوار کی طرح کھڑی ہوکر اپنی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ بلوچ قوم نے ہمیشہ بیرونی حملہ آوروں اور قابض کے خلاف مزاحمت کرکے انہیں شکست سے دوچار کیا ہے۔ پاکستان اور چین بھی اپنی ان سازشوں میں ناکام ہوجائیں گی۔

کمال بلوچ نے کہا کہ پاکستان اپنی معاشی مفادات کو تحفظ دینے اور ڈوبتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے کےلئے بلوچ سرزمین کے وسائل کو اونے پونے داموں میں بیچ رہی ہے۔ بلوچ قوم اس بات کو واضح کرتی ہے کہ بلوچ اپنی سرزمین کی تحفظ کے لئے مرمٹنے کےلئے تیار ہیں۔ چائنا سمیت تمام سامراجی طاقتیں اس بات سے باخبر رہیں کہ بلوچ سرزمین کی دفاع میں جدوجہد کو آخری منزل تک لے جانے کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ جذبہ آزادی اور دشمن کے خلاف نفرت اب ہر بلوچ کے خون میں شامل ہے۔ بلوچوں کی قربانی نے ثابت کی ہے کہ بلوچستان کسی بھی طاقت کیلئے تر نوالہ نہیں ہے۔ سرزمین کی دفاع کےلئے اپنی جان کی قربانی بڑا سودا نہیں ہے۔ اس میں عام بلوچوں، سیاسی کارکنوں اور رہنماوں نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ شہید غلام محمد، شہید ڈاکٹر منان بلوچ سمیت تمام رہنماوں کی قربانی اس بات کا واضح ثبوت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قوموں کی بے حسی اور بیگانگی تحریکوں کو ختم کر دیتی ہے۔ ہم ایک ایسی انقلاب کےلئے جدوجہد میں مصروف عمل ہیں جہاں سماج کی تمام خصلتوں کو ختم کرنا بلوچ جہدکاروں کا اولین مقصد ہے۔ ہماری آزادی سے مراد بلوچ کی آزادی جہاں ہر بلوچ کو اس کی بنیادی انسانی حقوق میسر ہوں۔ ہم ہر اس اونچ، نیچ اور ذات و پات کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں جو سماج کو تقسیم کرتی ہیں۔ بی این ایم کا یہی پیغام ہے کہ انصاف، آزادی اور سماجی برابری ایک جامع نظریہ ہے جو نیشنل ازم کی بنیادوں کو مضبوط کرتی ہیں۔

کمال بلوچ نے کہا کہ افغانستان سمیت خطے میں موجود بد امنی پاکستان کی پالیسیوں کا پیدا کردہ ہے۔ پاکستان افغانستان کو اپنا پانچواں صوبہ بنانے کی پالیسی کے تحت انتہا پسندوں کی فیکٹریاں قائم کرکے انہیں افغانستان برامد کر رہا ہے۔ خطے میں اس کی وجود ایک ناسور ہے۔ عالمی طاقتوں کو اس بات کا جلدی سے ادراک کرنا چاہیئے ورنہ وہ بھی ان بے شمار جانوں کی ضیاع کا ذمہ دار ٹھہریں گے۔ پاکستان کی طالبانائزیشن کی بلیک میلنگ والی دوغلی پالیسی کو سمجھ کر پاکستان کی فوجی اور مالی امداد فوری طور بند کرنا چاہیئے۔ دہشت گردوں کی معاونت کا ایک واضح ثبوت پاکستان کا مسلسل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں رہنا ہے۔ اس سے پہلے بھی دہشت گردوں کی معاونت پر ایف اے ٹی ایف نے 2012 سے 2015 تک پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا تھا۔ اتنے سال گزرنے کے باوجود پاکستان اپنی سیاہ کرتوتوں سے باز نہیں آیا ہے۔ اس خطے میں بلوچ سرزمین کی آزادی امن کا واحد ضامن ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی امداد کو دہشت گردوں کے خلاف استعمال کرنے کے بجائے پاکستانی فوج اور خفیہ ادارے اسے بلوچستان میں جاری آپریشن اور بلوچ نسل کشی کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ بلوچستان میں بلوچ فرزندوں کو گرفتار کرکے انکو ٹارچرسیلوں میں بند کرنا روز کا معمول بن چکا ہے۔ اس وقت ہزرواں بلوچ پاکستان کی خفیہ اذیت گاہوں میں بند ہیں۔ کئی ہزار ”مارو اور پھینکو“ جعلی انکاونٹر پالیسی کا شکار اور کئی نشانہ بنا کر قتل کئے جا چکے ہیں۔ اسی طرح کئی اجتماعی قبریں بھی پاکستان کی بلوچستان میں بربریت کی مثالیں ہیں۔ پاکستان بلوچ نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرم کا مرتکب ہے۔ ایسی صورتحال میں اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کی کی خاموشی حیران کن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کی آزادی کی جد وجہد ایک مضبوط سیاسی جماعت ہی کے ذریعے ممکن ہے۔ ہمیں اپنی پارٹی اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ ہم آنے والی مشکلات اور تکالیف سے بچ سکیں۔ ہم نے اسی امید کے ساتھ بی این ایم کے آئین اور اصولوں پر اتفاق کی ہے کہ یہ پارٹی شہید غلام محمد اور ڈاکٹر منان بلوچ ،حاجی رازق ،صمد تگرانی ،رازق گل، رسول بخش مینگل اور لالامنیر کی دی ہو ئی فلسفہ پر مضبوطی سے عمل پیرا ہوکر شہدا کے مشن آزاد بلوچستان کی جد و جہد کو منزل تک پہنچائے گی۔ پارٹی اداروں کو مضبوط کرکے جدید دنیا کی ضرورتوں کو سامنے رکھ کر ہمیں اپنی جد و جہد کو سائنسی انداز میں آگے لے جانا ہوگا۔

بحث و مباحثہ کے اختتام پر بی این ایم چئیرمین خلیل بلوچ اور ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کی گھمبیر صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہو ئے بی ایس او آزاد کی سابقہ قیادت کا پارٹی میں شمولیت اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمیں فکری اور نظریاتی وابستگی اور مسلسل جدوجہد ہی کامیابی سے ہمکنار کرتی ہے۔ ہم انکو تہہ دل سے مبار ک پیش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ شہدا کی مشن کو کامیابی سے ہمکنار کرانے اور بلوچ قومی جد وجہد آزادی کیلئے اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر بی این ایم کو مزید منطم کرنے اور آزادی کی جد و جہد میں اپنا کردار ادا کریں گے۔