شمالی شام میں لڑائی سے م‍زید ایک لاکھ تیس ہزار افراد بےگھر – اقوام متحدہ

144

اقوام متحدہ کے مطابق شمال مشرقی شام میں جاری لڑائی میں تازہ شدت کے باعث ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد انسان بے گھر ہو گئے ہیں۔ اس کی وجہ ترک سرحد کے قریبی شامی شہروں تل ابیض اور راس العین میں جاری ترک فوجی آپریشن بھی بنا۔

آسٹریا کے دارالحکومت ویانا سے اتوار تیرہ اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ شمال مشرقی شام میں کرد ملیشیا گروپوں اور ترک مسلح افواج کے مابین ہونے والی شدید لڑائی کے نتیجے میں تل ابیض اور راس العین کے شامی سرحدی شہروں اور ان کے ارد گرد کے دیہی علاقوں سے اب تک مزید ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد افراد اپنے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

عالمی ادارے کے انسانی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کے رابطہ دفتر او سی ایچ اے (OCHA) کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کئی برسوں سے خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں اس نئی لڑائی سے متاثرہ علاقے میں آئندہ دنوں اور ہفتوں میں مجموعی طور پر مزید چار لاکھ تک انسانوں کو امداد اور حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہو گی۔

روئٹرز کے مطابق اس شامی علاقے میں ترک فوجی دستوں کی طرف سے مقامی شہروں اور قصبوں پر گولہ باری آج اتوار کے روز بھی جاری رہی۔ اس علاقے میں ترک فوجی آپریشن آج اپنے پانچویں دن میں داخل ہو چکا ہے اور انقرہ کے دستے شدید بین الاقوامی تنقید کے باوجود وہاں اپنی کارروائیاں تاحال جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ویانا میں او سی ایچ اے کے جاری کردہ بیان کے مطابق شام کے شمال مشرقی علاقے سے اب زیادہ سے زیادہ تعداد میں داخلی نقل مکانی کرنے والے شہری ان مراکز میں پہنچ رہے ہیں، جہاں ان میں امدادی سامان تقسیم کیا جاتا ہے۔

عالمی ادارے کے مطابق اس نئی نقل مکانی سے اسی علاقے میں قائم وہ دو مہاجر کیمپ بھی متاثر ہو ر ہے ہیں، جہاں تقریباﹰ 82 ہزار شامی مہاجرین پناہ گزین ہیں۔ اس کے علاوہ ان مہاجر کیمپوں میں پینے کے پانی کی فراہمی کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔