پاکستان کی احتساب بیورو (نیب) نے صاف پانی اسکینڈل کی تفتیش کے دوران سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو حراست میں لے لیا۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو نیب نے آج طلب کیا تھا، اور وہ بیان ریکارڈ کرانے نیب لاہور کے دفتر پہنچے جہاں انہیں حراست میں لے لیا گیا۔
نیب کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی باضابطہ گرفتاری کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی سے رابطہ کیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان اور مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بھی شہباز شریف کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق کی ہے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب سے تفتیش کرنے والی نیب کی تین رکنی ٹیم میں پراسیکیوشن، انویسٹی گیشن اور انٹیلی جنس کے لوگ شامل ہیں جو واٹر فلٹر پلانٹ اور چار ارب کے گھپلے سے متعلق تفتیش کررہے ہیں۔
نیب لاہور کے دفتر کے باہر سیکیورٹی سخت ہے جب کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے رینجرز کی بھاری نفری بھی موجود ہے۔
شہباز شریف کی حراست کی خبر نشر ہونے کے بعد کچھ لوگ نیب کے دفتر کے باہر احتجاج کرنے پہنچے تاہم انہیں سیکیورٹی اہلکاروں نے واپس جانے کی ہدایت کردی۔
یاد رہے کہ رواں برس 11 فروری کو سپریم کورٹ میں صاف پانی ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے تھے اور انہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ تین ہفتوں میں صاف پانی کی فراہمی اور واٹر ٹریٹمنٹ کا منصوبہ پیش کردیں گے۔
علاوہ ازیں وہ آشیانہ اقبال کرپشن کیس میں بھی نیب میں پیش ہوچکے ہیں، نیب نے احد چیمہ کو 21 فروری کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کی اراضی میں خورد برد کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد سے وہ اب تک نیب کی تحویل میں ہیں۔