بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ 8 جون بلوچ قوم کے لیے صرف ایک تاریخ نہیں، بلکہ ایک مسلسل اذیت، ایک نہ ختم ہونے والا دکھ، اور ایک تاریخی سچائی ہے۔ یہ دن بلوچ طلبہ رہنما زاکر مجید کی جبری گمشدگی کی یاد میں منایا جاتا ہے، جنہیں 8 جون 2009 کو پاکستانی خفیہ اداروں نے اغوا کیا۔ زاکر مجید صرف ایک فرد نہیں، بلکہ بلوچ قومی شعور، جدوجہد اور مزاحمت کی علامت ہیں۔
ترجمان نے کہاکہ بی ایس او آزاد نے 8 جون کو اُن تمام بلوچوں کے نام کیا ہے جنہیں پاکستانی ریاست نے جبری طور پر لاپتہ کیا، وہ ہزاروں نوجوان، بزرگ، طلبہ اور سیاسی کارکن، جن کا جرم صرف اتنا تھا کہ وہ بلوچ تھے اور اپنی سرزمین، شناخت اور آزادی کی بات کرتے تھے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان ایک نوآبادیاتی، دہشت گرد، وحشی اور منافق ریاست ہے، جس نے 27 مارچ 1948 کو بلوچستان پر جبری قبضہ کیا۔ اس دن سے لے کر آج تک، بلوچ قوم کو غلام بنایا گیا ہے۔ ہماری زمین پر فوجی قبضہ ہے، پاکستان چین جیسے ممالک کے ساتھ مل کر ہمارے ساحل اور وسائل کو لوٹ رہا ہے، اور ہماری آواز کو جبری گمشدگیوں، قتل و غارت اور بلیک آؤٹ کے ذریعے دبایا جا رہا ہے۔
مزید کہاکہ سینکڑوں بلوچ نوجوانوں کو اغوا کرنے کے بعد ان کی لاشیں مسخ شدہ حالت میں پھینک دی جاتی ہیں۔ یہ وہ حقیقت ہے جسے بلوچستان کے ہر گھر، ہر ماں، ہر بہن، اور ہر بیوی نے جھیلا ہے۔ پاکستان نے صرف نوجوانوں کو نہیں، بلکہ بلوچ خواتین کو بھی اغوا کیا ہے۔ ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو گھروں سے اٹھایا گیا، ان کی تذلیل کی گئی، اور ان پر تشدد کیا گیا۔ کئی بچوں کو اپنے والدین کی لاشیں یا ان کی گمشدگی دیکھنی پڑی۔ یہ صرف فوجی ظلم نہیں، بلکہ ایک مکمل نسل کشی ہے۔
ترجمان نے کہاکہ بین الاقوامی قانون بھی ہمارے مؤقف کی تائید کرتا ہے۔ اقوامِ متحدہ کا “International Convention for the Protection of All Persons from Enforced Disappearance” جبری گمشدگی کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیتا ہے۔ لیکن پاکستان جیسی نوآبادیاتی ریاستیں نہ قانون مانتی ہیں اور نہ ہی انصاف۔
بیان کے آخر میں کہاکہ ہم عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں، صحافیوں، اور باشعور انسانوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ یہ خاموشی جرم کا ساتھ ہے۔ بلوچ قوم کی شناخت کو ختم کیا جا رہا ہے، اور دنیا تماشائی بنی ہوئی ہے۔ آئیں، بلوچ قوم کی آواز بنیں اور پاکستانی دہشتگردی کو بے نقاب کرکے اس کے خاتمے میں ہمارا ساتھ دیں۔