بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں آل پارٹیز الائنس کے کارکنوں اور حامیوں کا میرین ڈرائیو پر آج آٹھویں روز سے دھرنا جاری ہے جس کی وجہ سے گوادر میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہیں، مظاہرین تیل اور دیگر اجناس کی تجارت کے لیے ایران کے ساتھ سرحد کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جو کئی ماہ سے پاکستان نے بند کیا ہے۔
احتجاج میں شریک رہنماؤں نے کنٹانی ہور بارڈر پر ٹوکن سسٹم متعارف کرانے پر تنقید کرتے ہوئے اسے تجارت کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام نے خطے میں بےروزگاری میں اضافہ کیا ہے۔
مظاہرین نے ٹوکن سسٹم کے فوری خاتمے اور سرحد پر بلاروک ٹوک تجارت جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔
احتجاجی رہنماؤں نے گوادر میں بنیادی سہولیات کی بدترین حالت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بجلی اور پینے کے پانی کی کمی کو مقامی آبادی کے ساتھ سنگین ناانصافی قرار دیا۔
مظاہرین نے کہا کہ تلار چیک پوسٹ پر رہائشیوں کی تیل کی تجارت کرنے والی گاڑیوں کو روک دیا جس کی وجہ سے وہ کئی ہفتوں تک شاہراہوں پر پھنسے رہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی پابندیوں سے علاقے میں معاشی اور سماجی حالات خراب ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔