ریاستی دھارے میں شامل ہونے کے بعد بیٹے کو لاپتہ اور بعدازاں قتل کیا گیا ۔ والدہ مقتول ساجد

148

تربت آبسر بلوچی بازار کے رہائشی مقتول ساجد اکبر کی والدہ نے تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے بیٹے کے قتل کے حقائق اور انصاف کے لیے مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے بیٹے کو ایران سے ذاکر عبدالرؤف کے ذریعے ریاستی اداروں کے حوالے کیا گیا تھا۔ بعد میں ذاکر راؤف نے انہیں بتایا کہ ساجد اکبر نے پاکستانی دھارے میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

ساجد اکبر کی والدہ نے الزام عائد کیا کہ ان کے بیٹے کو کیچ کے ایک بااثر شخصیت ( ضلعی ناظم ہوتمان) کے کہنے پر قتل کیا گیا، اور اس کی لاش ایران کے بارڈر کے قریب پیرکور میں پھینک دی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو آٹھ ماہ تک حراست میں رکھنے کے بعد قتل کیا گیا، جو نہ صرف ظلم کی انتہا ہے بلکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا ہم پاکستان کے باشندے ہیں، لیکن ہمارے لیے زمین تنگ کی جا رہی ہے۔ ہمیں ہراساں کیا جا رہا ہے اور ہمارے ساتھ ظلم و زیادتی ہورہی ہے۔ اگر ریاستی دھارے میں شامل ہونے والوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک ہوگا تو لوگ کیسے اعتماد کریں گے؟

انہوں نے ریاست اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ ان کے بیٹے کے قتل کی مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں اور انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔ ساجد اکبر کی والدہ نے مطالبہ کیا کہ ان کے بیٹے کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور آئندہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔