جرمنی کے مشرقی صوبوں میں سے ایک سیکسنی انہالٹ کے دارالحکومت ماگڈے برگ میں جمعہ بیس دسمبر کی رات ایک شخص نے ایک کرسمس مارکیٹ کے ہجوم پر اپنی کار چڑھا دی۔
فوری طور پر امدادی کارکنوں نے درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی تھی۔ بعد میں تاہم پولیس اور ریسکیو کارکنوں نے بتایا کہ اس حملے میں کم از کم دو افراد ہلاک اور 60 دیگر زخمی ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ مرنے والوں میں ایک چھوٹا بچہ بھی شامل ہے۔
اس واقعے کے بعد پولیس اہلکاروں اور امدادی کارکنوں کی بڑی تعداد فوراً موقع پر پہنچ گئی تھی جبکہ متعلقہ کرسمس مارکیٹ کو، جہاں اس وقت مہمانوں کا ہجوم تھا، فوری طور پر خالی کرا کے بند کر دیا گیا۔
واقعے کی حملے کے طور پر چھان بین
ماگڈے برگ میں ایمرجنسی سروسز کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس واقعے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے حکام اسے شروع سے ہی ایک ‘حملہ‘ قرار دے رہے تھے۔ بعد میں تاہم جرمنی کے مشرق اور ملک کے تقریباً وسط میں واقع اس وفاقی صوبے کے دارالحکومت ماگڈے برگ میں حکام نے باقاعدہ طور پر کہہ بھی دیا کہ اس واقعے کی ایک ”مشتبہ حملے‘‘ ہی کے طور پر تفتیش کی جا رہی ہے۔
ریاستی حکومت کے ترجمان ماتھایس شُپے نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ ”ایک حملہ‘‘ تھا۔ اسی طرح ماگڈے برگ شہر کی مقامی حکومت کے ترجمان میشائل رائف نے بھی کہا، ”یہ ایک حملہ ہے، جو شہر کی ایک کرسمس مارکیٹ پر کیا گیا۔‘‘
زیر حراست مشتبہ ڈرائیور ایک سعودی ڈاکٹر
وسطی جرمنی کے پبلک براڈکاسٹر ایم ڈی آر نے اس واقعے کے کچھ دیر بعد بتایا کہ ماگڈے برگ کی پولیس کے مطابق ہجوم پر چڑھا دی جانے والی گاڑی کا مشتبہ ڈرائیور زندہ ہے اور اس وقت پولیس کی حراست میں ہے۔
عینی شاہدین نے جرمن نشریاتی ادارے ایم ڈی آر کو بتایا کہ اس واقعے میں کار کے ڈرائیور نے شہر کے ٹاؤن ہال کی سمت میں اپنی گاڑی دانستہ طور پر اور تیز رفتاری سے کرسمس مارکیٹ میں عام شائقین کے ہجوم پر چڑھا دی۔
نیوز ایجنسی روئٹرز نے سیکسنی انہالٹ کے وزیر اعلیٰ رائنر ہازےلوف کے جرمن ٹیلی ویژن این ٹی وی کو دیے گئے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس واقعے کا مشتبہ ملزم عام لوگوں پر چڑھا دی گئی گاڑی کا ڈرائیور ایک سعودی ڈاکٹر ہے، جس کی عمر 50 سال ہے اور جو 2006ء میں جرمنی آیا تھا۔
صوبائی وزیر اعلیٰ نے تصدیق کی کہ اس حملے میں جمعے کی رات دس بجے تک دو افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ زخمیوں کی تعداد 60 تھی۔
ماگڈےبرگ جرمنی کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک
اس واقعے کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا تھا کہ کس طرح شہر کے وسط میں ٹاؤن ہال کے پاس پولیس اور ریسکیو سروس کی گاڑیوں کا بہت زیادہ رش تھا اور بہت سے طبی کارکن امدادی کارروائیوں میں مصروف تھے۔
ماگڈےبرگ کا شمار جرمنی کے قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے، جس کی تاریخ تقریباً 1200 سال پرانی ہے۔
یہ شہر وفاقی دارالحکومت برلن سے مغرب کی طرف تقریباً 150 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اس کی آبادی قریب دو لاکھ 37 ہزار بنتی ہے۔
آٹھ سال پہلے برلن میں کیا گیا حملہ
جرمنی میں آٹھ سال پہلے تقریباً انہی دنوں میں برلن میں بھی ایک پرہجوم کرسمس مارکیٹ پر ایک بڑا حملہ کیا گیا تھا، جس میں 12 افراد ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہو گئے تھے۔
یہ حملہ ایک ٹرک کے ذریعے انیس عامری نامی اور تیونس سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے تارک وطن نے کیا تھا، جس کی جرمنی میں پناہ کی درخواست مسترد ہو گئی تھی۔
بعد میں انیس عامری کے مذہبی عسکریت پسندانہ سوچ کا حامل ہونے کی تصدیق ہو گئی تھی اور اس بات کی بھی کہ اس نے یہ حملہ دہشت گرد تنظیم ‘اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے ساتھ اپنی ہمدردیوں کے باعث کیا تھا۔
اس حملے کے بعد جرمنی سے فرار ہو جانے والے انیس عامری کی پورے یورپ میں تلاش شروع کر دی گئی تھی اور وہ چند ہی روز بعد 23 دسمبر 2016 کو اٹلی میں میلان شہر کے قریب اطالوی پولیس کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔