بلوچستان میں ریاستی جبری اور لاپتہ افراد کے لیے آواز اٹھانے والی سرگرم کارکن ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو 2024 میں بی بی سی کی 100 خواتین کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، جس میں دنیا بھر کی بااثر اور متاثرکن خواتین کو تسلیم کیا جاتا ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا مجھے بی بی سی کی 100 خواتین کی فہرست میں شامل ہونے پر گہری خوشی اور اعزاز محسوس ہو رہا ہے یہ نہ صرف میری بلکہ بلوچ خواتین، لاپتہ افراد کے اہل خانہ، اور بلوچ حقوق کے کارکنوں کی اجتماعی جدوجہد کی پہچان ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام شدید جبر کے باوجود انصاف اور انسانی حقوق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اس اعتراف نے مظلوم طبقوں کے لیے امید کا چراغ روشن ہے اور اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ ظلم کے خلاف مزاحمت ہی طاقت ہے۔
ماہ رنگ بلوچ نے اس اعزاز کو لاپتہ بلوچ افراد کی ماؤں اور بلوچ قوم کے نام کیا، جو جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل، اور دیگر مظالم کا سامنا کرنے کے باوجود خاموشی کے بجائے جدوجہد کو ترجیح دے رہی ہیں۔
ان کے مطابق ان ماؤں کی حوصلہ مندی اور مزاحمت انسانی حقوق کے لیے جاری سفر میں سب کے لیے باعثِ فخر ہے۔
انہوں نے مزید کہا بی بی سی کا شکریہ، جس نے ہماری آواز کو تقویت دی اور ہماری جدوجہد کو تسلیم کیا۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر مہرانگ بلوچ، بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت کرتے ہوئے، بلوچ حقوق اور جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز بلند کر رہی ہیں ان کی قیادت میں متعدد مظاہرے اور لانگ مارچ کیے گئے، جنہوں نے عالمی سطح پر بلوچ عوام کے مسائل کو اجاگر کیا ہے۔
اس سے قبل رواں سال عالمی میگزین ٹائمز کی جانب سے انھیں 100 نئے ابھرتے ہوئے رہنماؤں کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا، جہاں بعد ازاں انھیں نیویارک میں ٹائمز میگزین کی تقریب میں شرکت کے لیے جاتے ہوئے کراچی ائیرپورٹ پر پاکستانی حکام نے روک دیا تھا۔
ماہ رنگ بلوچ بلوچستان میں لاپتہ افراد کے لواحقین کے لیے ایک جرات مندانہ آواز کے طور پر جانی جاتی ہیں، جہاں ان کی سرگرمیوں کے باعث حکومت نے ان پر بیرونی سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ماہ رنگ بلوچ نے مزید کہا ہے کہ وہ ان پابندیوں سے مایوس نہیں ہیں۔ انھیں پتا ہے کہ ریاست کی جانب سے ایسی پابندیاں ان کی جدوجہد اور اثرات کو تسلیم کرنا ہیں۔ ماہ رنگ بلوچ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ تمام تر مشکلات کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھیں گی۔