فوجی آپریشنوں سے بلوچستان کے حالات خراب ہوئے، بامقصد مذاکرات کیے جائیں – وی بی ایم پی

66

کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5644 دن مکمل ہوگئے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے عہدیداران نزیر اچکزئی، جاوید بلوچ، اشرف ترک، عثمان بڑیچ، جانان ملاح خیل، اور ارویونس بڑیچ نے کیمپ کا دورہ کیا اور لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیا۔

کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ تمام تر مظالم کے باوجود بلوچ عوام کے جذبے مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو یہ احساس ہوچکا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن بلوچ تحریک کی کامیابی سے جڑا ہوا ہے۔

اس دؤران وی بی ایم پی کے رہنماؤں نے آج کیمپ سے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے آواران ڈی سی آفس کے سامنے دلجان کی جبری گمشدگی کے خلاف جاری دھرنے کی طرف توجہ دلائی۔

انہوں نے کہا کہ خواتین اور بچوں کا یہ احتجاج پانچویں دن بھی جاری ہے، اور سخت سردی کے باوجود وہ اپنے مطالبے پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ دلجان کو عدالت میں پیش کیا جائے یا بے گناہی ثابت ہونے پر رہا کیا جائے۔

رہنماؤں نے بتایا کہ دلجان کو 12 جون 2024 کو آواران کے علاقے تیرتیج مزار آباد سے فورسز نے جبری طور پر لاپتہ کیا، احتجاجی دھرنا پہلے بھی چار دن تک جاری رہا تھا، جس کے بعد انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ دلجان 10 دن میں واپس آجائے گا۔ تاہم ایک ماہ گزرنے کے باوجود دلجان کی بازیابی ممکن نہیں ہوسکی اور اب لواحقین دوبارہ دھرنا دے کر انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

صحافیوں سے پریس بریفنگ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے وزیراعظم کی سربراہی میں ایپکس کمیٹی کے تحت بلوچستان میں فوجی آپریشن کی منظوری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ایسے اقدامات سے حالات خراب ہوئے، جبری گمشدگیوں اور مسخ شدہ لاشوں میں اضافہ ہوا، اور عوام کی مشکلات بڑھیں۔

رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے بامقصد مذاکرات کیے جائیں، تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے، اور جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے سلسلے کو فوری طور پر روکا جائے۔

آخر میں وی بی ایم پی نے بلوچ مسلح تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ پرتشدد سرگرمیوں کو ترک کرکے بات چیت اور پرامن جدوجہد کا راستہ اپنائیں۔