کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

38

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5639 دن مکمل ہوگئے۔ اظہار یکجہتی کرنے والوں میں کراچی ملیر سے سیاسی اور سماجی کارکنان نور بخش بلوچ، گزین بلوچ اور دیگر شامل تھے، جنہوں نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے اہلخانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ پاکستانی فوج مقامی مخبروں اور میر و معتبر افراد کی مدد سے بلوچ سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو جبری طور پر اغواء کرتی رہی ہے۔ انہیں شدید اذیت دینے کے بعد شہید کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک دی جاتی ہیں۔ یہ طریقہ کار فوجی وسائل اور ساز و سامان کے کم استعمال کی وجہ سے سستا پڑتا ہے، اس لیے پاکستانی فورسز بڑے آپریشنز کے بجائے “اٹھاؤ، مارو، اور پھینکو” کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مکران کے علاقے بلیدہ، زامران، مند، تمپ، بالگتر، ہوشاپ، پسنی، آواران اور مشکے میں فورسز کے چھاپے، آپریشنز اور ہیلی کاپٹروں سے بمباری کے نتیجے میں بلوچوں کو شہید اور جبری طور پر لاپتہ کرنے کے واقعات ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی تحریک انصاف اور سیاسی آزادی کے لیے ہزاروں بلوچوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں، جبکہ ہزاروں افراد ریاستی اذیت گاہوں میں قید ہیں۔ ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب ایک نئے نظام کی ضرورت ہے، جہاں عدل و انصاف پر مبنی نظام کا قیام ممکن ہو۔