اسلام آباد پولیس کا بلوچ مظاہرین کا اسپیکر لیجانے کی کوشش

341

اسلام آباد میں پولیس نے بلوچ مظاہرین کے اسپیکر کو لیجانے کی کوشش کی تاہم مظاہرین نے اہلکاروں کو اسپیکر لیجانے نہیں دیا۔

آج دھرنا گاہ میں سیمینار کا انعقاد کیا جارہا تھا کہ پولیس اہلکار وہاں پہنچے اور مظاہرین کے اسپیکر کو اپنے قبضے میں لینے کی کوشش کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر ماہ رنگ و دیگر نے مزاحمت کرتے ہوئے اسپیکر کو واپس اپنے قبضے میں لیا۔

سماجی رابطوں کی سائٹس پر نشر ویڈیوز میں سنا جاسکتا ہے کہ ماہ رنگ بلوچ پولیس سے مخاطب ہوکر کہتی ہے کہ آپ اسپیکر لے جاکر ہمیں خاموش نہیں کرسکتے ہیں، آپ ان ماؤں کی سسکیوں اور آہو کو چھپا نہیں سکتے ہیں۔

اس دوران پولیس اہلکار نے مظاہرین کو کہا کہ آپ نے تماشہ لگا رکھا ہے۔

پولیس اہلکار کے رویے پر ایک شہری نے ردعمل دیتے ہوئے ان کو کہا کہ ”آپ کون ہیں ان کو یہ کہنے والے کہ آپ لوگوں کے مزے لگے ہوئے اور آپ تماشا کررہے ہیں۔ انکے بچے غائب ہیں آپکی بیٹی غائب ہو تب بھی ایسے بات کرینگے؟“

اسلام آباد مظاہرے میں شریک وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی رہنماء سمی دین بلوچ اس حوالے سے لکھا کہ کتنی عجیب بات ہے کہ ہمارے ساتھ ہمارے ساونڈ سسٹم سے بھی پولیس ‬⁩کو مسئلہ ہے۔ آج پھر ہمارے احتجاجی کیمپ کے اسپیکر کو اسلام آباد پولیس زبردستی اٹھا کر ساتھ لے گئے۔

سمی دین نے لکھا کہ ‏بقول ایک دوست کہ یہ اسپیکر بلوچ نہیں ہے بس بلوچی بولتا ہے۔

خیال رہے گذشتہ دنوں رات گئے احتجاجی کیمپ سے نامعلوم مسلح افراد نے ویگو گاڑی میں آکر لواحقین کو زدوکوب کیا اور مظاہرین کا اسپیکر اپنے ہمراہ لے گئے۔ مذکورہ واقعے کے بعد سماجی رابطوں کی سائٹ پر #SpeakerChor کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتا رہا۔