سیاست کوادب و ثقافت سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ ڈاکٹر مالک بلوچ

57

نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے نوشکی میں بلوچی زبان کےممتاز ادیب و بلوچی اکیڈمی کے سابق صدر واحد بندیگ کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوشکی سیاست زبان و ادب کے حوالے سے زرخیز سرزمین ہے میر گل خان نصیر سے لیکر عبداللہ جان جمالدینی، آزات جمالدینی و واحد بندیگ تک ان عظیم اکابرین نے انتہائی کسمپرسی کے عالم میں سیاسی جدوجہد بھی کی اور زبان و ادب کا خدمت بھی کیا آج یہ لکھے پڑھے لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو سماجی تبدیلی کے لیئے منظم کریں ۔ ادیب دانشور اور لکھے پڑھے لوگ معاشرہ کے اندر صاحب رائے ہوتے ہیں وہ سماج کے اندر اس رائے کو لے جاہیں کہ باکردار باصلاحیت عوام دوست لوگوں کو نمائندگی دیکر خوشحالی کے لیئے راہ ہموار کریں۔

ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ جو لوگ مثبت کردار کے مالک ہوتے ہیں وہ تاریخ میں زندہ رہتے ہیں۔

انہوں نے لوگوں پہ زور دیا کہ اپنے بچوں کو براہوئی اور بلوچی زبان میں لکھنا پڑھنا سکھائیں اپنے ثقافت، لٹریچر اور زبان کا تحفظ کریں۔

انھوں نے کہاکہ سماجی تبدیلی کے لیئے ادیب دانشور اور لکھے پڑھے طبقات اپنا کردار ادا کریں، واحد بندیگ نے انتہائی کسمپرسی کے عالم میں ادب و زبان کے تحفظ کے لیئے اپنا کردار ادا کیا۔

تقریب سے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی، مرکزی سیکریٹری اطلاعات اسلم بلوچ، سردار آصف شیر جمالدینی، چیئرمین بی ایس او پجار بوہیر صالح بلوچ، ربنوازشاہ، حاجی فدا حسین دشتی، آغا گل، پروفیسر زائد دشتی، ڈاکٹر فاروق بلوچ، میر خورشید جمالدینی، مولوی محمد قاسم، مفتی فدا حسین ل، ابراہیم بلوچ، ڈاکٹر عالم عجیب، ملک اکرم مینگل ل، شیخ عتیق حسرت مینگل اور وحید عامر بلوچ اپنے خیالات کا اظہار کیا۔