سہیل اور فصیح بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف کوئٹہ میں تین روزہ احتجاجی کیمپ قائم کی جائے گی۔ بساک

104

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے کہاکہ بلوچستان یونیورسٹی کے دو طالبعلموں سہیل اور فصیح بلوچ جو گزشتہ دو سال سے جبری گمشدگی کا شکار ہیں، ان کو 2 نومبر 2021 میں کوئٹہ سے جبراً لاپتہ کیا گیا۔ ان کی عدم بازیابی پر شدید تحفظات ہیں، صوبائی حکومت کی یقین دہانی اور پارلیمنٹ میں ان کی بازیابی کیلئے گھنٹوں طویل گفتگو کے باوجود آج دو سال گزرنے کے بعد بھی معصوم طلباء کو رہائی نہیں ملی ہے جو کسی بھی المیہ سے کم نہیں ہے۔ طلباء کو یونیورسٹیوں سے اٹھا کر کال کوٹھڑیوں میں بند کرنا قانون اور انصاف کے ساتھ سنگین مزاق ہے جسے بند ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ سہیل اور فصیح کو آج سے دو سال قبل بلوچستان یونیورسٹی کے احاطے سے جبری طور پر گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا جن کی بازیابی کیلئے لواحقین سمیت طلباء تنظیموں نے یونیورسٹی کے اندر دو مہینے تک اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور حکومت کی اس یقین دہانی پر احتجاج موخر کیا گیا کہ سہیل اور فصیح کو 15 دن کے اندر بازیاب کیا جائے گا یعنی انہیں اس بات کا اچھی طرح علم تھا کہ وہ کہاں اور کس کے پاس ہیں لیکن بدقسمتی سے بلوچستان میں بندوق کے زور پر تمام فیصلے ہوتے ہیں اور مقتدرہ قوتیں جب چاہے کسی بھی طلباء کو غیرقانونی حراست میں لیکر جبری گمشدگی کا نشانہ بنا سکتے ہیں اور اس سے بھی بڑا المیہ یہ ہے کہ عدالتوں سے لیکر دیگر تمام ادارے اس ناانصافی کے خلاف ایکشن لینے سے مکمل طور پر قاصر ہیں۔ جب طلباء اپنے حقوق کیلئے احتجاج کرتے ہیں تو انہیں ڈرایا دھمکایا جاتا ہے جبکہ وہ طلباء جو پرامن طور پر اپنی تعلیم حاصل کر رہے ہوتے ہیں انہیں جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ سہیل اور فصیح کو بلوچستان کے سب سے بڑے تعلیمی ادارے کے ہاسٹل کے احاطے سے اٹھا کر جبری گمشدگی کا نشانہ بنانا بلوچستان میں تعلیمی نظام کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔ اُس وقت کے صوبائی حکومت کے 15 دن اب دو سال میں تبدیل ہوگئے ہیں لیکن سہیل اور فصیح کے حوالے سے اب تک کسی کو علم نہیں ہے۔

ترجمان نے کہاکہ بلوچستان میں جبری گمشدگی ایک سنگین مسئلہ ہے جس میں ہزاروں طلباء شکار ہوئے ہیں اور ہزاروں زہنی امراض کا شکار ہیں۔ فیروز اور کمبر جیسے طلباء جو اپنے تعلیم کے لئے شہروں کا رخ کرتے ہیں وہ اب کال کوٹھڑیوں میں زندگی بسر کررہے ہیں۔ ہم تمام اداروں سے اپیل کی کہ وہ سہیل اور فصیح بلوچ کی بازیابی کیلئے آواز بلند کریں جو ناکردہ گناہ کی سزا کاٹ رہے ہیں جبکہ اس حوالے سے تنظیم کی جانب سے بلوچستان یونیورسٹی کے اندر تین روزہ کیمپ کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ کیمپ کے آخری دن کوئٹہ میں ایک حتجاجی ریلی نکالی جائے گی جس میں تمام طالب علم اور انسان دوست افراد سے شرکت کی اپیل کرتے ہیں۔