ایران: 11 بلوچوں کو پھانسی

311

ایران میں گذشتہ 48 گھنٹے کے دوران میں منشیات کے الزامات میں 11 بلوچوں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ناروے میں قائم ایران ہیومن رائٹس (آئی ایچ آر) نے کہا ہے کہ حکام نے نو ایرانی بلوچوں اور ہمسایہ ملک افغانستان سے تعلق رکھنے والے دو بلوچ شہریوں کوپھانسی دی۔

اس گروپ نے ایک رپورٹ میں کہا کہ جولائی میں ایران بھر میں مجموعی طور پر 61 افراد کو تختہ دار پر لٹکایا گیا جبکہ ایران میں مختلف مقدمات میں ماخوذ افراد کو سزائے موت میں اضافہ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں اس سال ملک میں 423 افراد کو پھانسی دی جاچکی ہے۔

30 جولائی سے یکم اگست تک صوبہ سیستان، بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان کی مرکزی جیل میں منشیات کے الزامات میں آٹھ بلوچوں کو پھانسی دی گئی ہے۔ ایک اور بلوچ شخص کو اسی طرح کے الزامات پر 31 جولائی کو مشرقی صوبہ خراسان کے شہر بیرجند کی ایک جیل میں سولی پر لٹکایا گیا۔

مزید بتایا گیا ہے کہ 30 سالہ محمد ارباب اور 32 سالہ اسداللہ امینی کو 30 اور 31 جولائی کو سیستان بلوچستان کی زابل جیل میں خفیہ طور پر پھانسی دے دی گئی۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے الزام عائد کیا کے کہ ایرانی حکام 22 سالہ مہسا امینی کی موت کے بعد گذشتہ سال ستمبر میں شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے تناظر میں پوری آبادی میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے سزائے موت کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔

ایرانی نژاد کرد خاتون کو ایران کے خواتین کے لیے سخت ضابط لباس کے قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا اور تین روز بعد ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔