گڈانی: بستی خالی کرانے کے خلاف مکینوں کا احتجاج

223

ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے گڈانی کی ماہی گیر بستی کو خالی کرانے کیخلاف اہل علاقہ نے لسبیلہ پریس کلب کے سامنے احتجاج ریکارڈ کرائی-

ٹورزم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے گڈانی کی ماہی گیر بستی کو خالی کرانے کیخلاف اہل علاقہ اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما و کارکنان لسبیلہ پریس کلب حب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

پیر کے روز محکمہ سیاحت کی جانب سے گڈانی کی مقامی آبادی کو اراضی خالی کرنے کے نوٹسز پر مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کا گڈانی کے عوام کے ہمراہ لسبیلہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔

مظاہرین کا کہنا تھا حال ہی میں محکمہ سیاحت بلوچستان کے لیٹر پر تحصیلدار گڈانی نے قدیمی آبادی کو اراضی خالی کرنے کا نوٹس دیا ہے یہ وہ قدیمی آبادی ہے جوکہ قیام پاکستان سے قبل یہاں آباد ہے یہاں سکولز، عبادت گاہیں، کھیلوں کے میدان، مارکیٹس ہیں یہ اراضی گڈانی کے ان مقامی ماہی گیروں کی ہے جوکہ یہاں آباد ہیں کس طرح قدیمی آبادی کی اراضی محکمہ سیاحت کو الاٹ کی گئی کون کون اس الاٹمنٹ میں ملوث ہے اس پر تحقیقات کی ضرورت ہے۔

مقررین نے کہا کہ محکمہ سیاحت جو کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کے حوالے ہوگیا ہے محکمہ سیاحت کی اب تک گڈانی کے سیاحت کے فروغ کے لیے اب تک کچھ نہیں کیا گڈانی کی سیاحت کو فروغ دینے میں بھی گڈانی کے ماہی گیروں کا کردار ہے آج بھی سیاحوں کو سہولیات مقامی ماہی گیر فراہم کررہے ہیں۔

مقررین نے الزام لگایا کہ محکمہ سیاحت کی آڑ میں محمد خان نامی ٹھیکدار کو نوازا جارہا ہے وہی ٹھیکدار کہ جس نے گڈانی جیٹی کا ٹھیکہ لیا ناقص کام اور کرپشن کے سبب جیٹی تباہ ہوکر رہ گئی اب محکمہ سیاحت کے نام پر مقامی آبادی کو بیدخل کرکے ان کو مفادات پہنچانے کی کوشش کی جارہی جوکہ کسی صورت کامیاب ہونے نہیں دیں گے-

مقررین نے کہا کہ لسبیلہ حب میں مقامی قدیمی قبائل کے لاکھوں ایکڑ سٹلمنٹ کے دوران محکمہ جنگلات و دیگر محکموں کے نام الاٹ کردیے گئے اسی اراضیات پر افسرشاہی بااثر مافیا ہاوسنگ سوسائیٹز و دیگر مقاصد میں استعمال کرکے کروڑوں اربوں روپے کمارہے ہیں جبکہ مقامی قدیمی قبائل کو رہنے کے لیے گھر تک نہیں ہے اب ظلم دیکھ لیجیئے کہ قیام پاکستان سے قبل آباد گڈانی کی ماہی گیر بستی کو ان کے آباواجداد کی اراضیات سے بیدخل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جوکہ کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ قانونی معاملات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں اس دوران آبادی کو بلڈوزر کرنے کی کوشش کی گئی تو عملی طور پر مزاحمت کریں گے کسی صورت مقامی آبادی کو تہنا نہیں چھوڑیں گے-

مظاہرین نے کہا کہ ایم این اے، ایم پی اے کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پر نوٹس لیں گڈانی کی سیاحت کے لیے محکمہ سیاحت کچھ کرنا چاہتا ہے تو ضرور کرے ساحل سمندر بڑا ہے قدیمی ماہی گیر آبادی اور ان کے روزگار کے دروازے بند نہ کیے جائیں گے کیونکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں گڈانی کے لوگوں کو روزگار نہیں دے رہیں گڈانی کے ماہی گیر سمندر سے اپنی روزگار کمارہے ہیں اور ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں وفاقی اور صوبائی حکومت ان کو سہولیات فراہم کرنے کی بجائے ان سے چھت اور روزگار چھین رہی ہے-