بلوچ طلباء کا جبری گمشدگیوں کے خلاف فیصل آباد میں احتجاج

321

بلوچستان میں طلباء کی حالیہ جبری گمشدگیوں کی لہر کے خلاف بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل کی جانب سے پاکستان کے صوبے پنجاب کے شہر فیصل آباد میں احتجاجی ریلی نکالی گئی-

بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل کی جانب سے اعلان کردہ ریلی میں فیصل آباد میں زیر تعلیم بلوچ طلباء، سماجی تنظیموں کے ارکان سمیت لاپتہ صحافی مدثر نارو کی والدہ شریک ہوئی۔ مظاہرین نے اس موقع پر ہاتھوں میں پلے گارڈ اُٹھائے ہوئے تھے اور لاپتہ بلوچ طلباء کی بازیابی کا مطالبہ کیا-

فیصل آباد احتجاج کے حوالے بلوچ اسٹوڈنٹس وفاق و پنجاب کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ریاستی ادارے اجتماعی سزا کے طور پر بلوچ طلباء کو معمول کی بنیاد پر ٹارگٹ کرکے جبری طور پر لاپتہ کررہے ہیں جو عرصہ دراز سے جاری کردہ ریاستی پالیسی کا تسلسل ہے۔ بلوچستان میں کشیدہ حالت کے پیشِ نظر بلوچ طلباء گزشتہ دو دہائیوں سے ریاستی اداروں کے آسان ہدف بنے ہوئے ہیں اور اجتماعی سزا کا شکار ہیں۔

بلوچ طلباء پر کریک ڈاؤن اور ان کی ماورائے عدالت گمشدگیوں کے لہر میں حالیہ تیزی بلوچ طلباء کیلئے پیغام ہے کہ وہ کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ بلوچ طلباء کو علم و شعور اور درس و تدریس کے عمل سے دور رکھنا اس ریاست کی دیرینہ پالیسی ہے۔ اسی پالیسی کی پاداش میں یونیورسٹی، کالجز اور حتٰی کہ اسکولوں میں بھی بلوچ طلباء محفوظ نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا جبری گمشدگی کے تسلسل میں گذشتہ دنوں خضدار شہر سے جاوید بلوچ کو جبری طور لاپتہ کیا گیا جاوید بلوچ ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد سے فارغ التحصیل ہے اور اس کے بعد نوشکی سے تعلق رکھنے والے ملتان یونیورسٹی سے فارغ التحصیل طالبعلم نصیب اللہ بلوچ کو بھائی سمیت لاپتہ کیا گیا۔ (نصیب اللہ کو اگلے دن رہا کیا گیا، جبکہ اُس کا چھوٹا بھائی ابھی تک لاپتہ ہے)۔ علاوہ ازیں خضدار سے عنایت اللہ زہری اور مرتضٰی زہری کو چوتھی بار جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا بلوچ طلباء کیلئے ہر طرف میدان تنگ کی جا رہی ہے۔ تربت، خضدار، کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر شہروں میں بلوچ طلباء اپنے تعلیم کے اصول کیلئے سخت سے سخت ترین حالات سے دوچار ہیں۔

بلوچ اسٹوڈنٹس وفاق و پنجاب کے ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ہم پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ جاوید بلوچ، عنایت اللہ زہری اور مرتضی زہری کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے-

بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف گذشتہ دنوں لاہور میں بھی بلوچ طلباء کی جانب سے احتجاج ریکارڈ کرائی گئی تھی جبکہ اسلام آباد میں بلوچ کونسل اور اور کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی نے بھی احتجاج کا اعلان کیا ہے-

مزید اس حوالے سے ٹوئٹر پر کیمپئن کا بھی اعلان کیا گیا ہے-