نجمہ بلوچ کو ہراساں کرکے خودکشی پرمجبور کی گئی – سمی دین بلوچ

618

وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ نے اپنے ٹویٹ میں نجمہ دلسرد کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ “نجمہ بلوچ ایک قابل پڑھی لکھی عورت ہونے کے ساتھ اپنےعلاقے میں بطور ٹیچر پڑھاتی تھیں،

انہوں نے لکھا ہے کہ ‏ریاستی بندوق ہاتھ میں تھامے نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ لوگوں کی کمائی، انکی بھیڑ بکریوں کے ضبط کرنے اپنی عیاشیوں سے لیکر سرکاری و ذاتی مفادات کی خاطر جب چاہیں جس سے چاہیں اپنی من مرضی میں کسی کی زندگی اجیرن کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ آواران سے تعلق رکھنے والی نجمہ بلوچ کو ہراساں کرنے اوربلیک میلینگ سے اس حد تک ذہنی دباؤ کا شکار بنایا کہ وہ خودکشی کرنے پرمجبور ہوئی ۔

سمی دین نے کہا کہ ‏یہ ایسا پہلا واقعہ نہیں ہے سرکاری سرٹیفکیٹ یافتہ اہلکار سرکاری پیشہ ور خواتین کو ہراساں کرنے اور بطور مخبر کام کرنے کے لئے دباؤ ڈالنے کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے اپنے گاؤں مشکے گرلز اسکول میں روزانہ آرمی کے اہلکار اسکول میں داخل ہوکر باپردہ خواتین سے گھنٹوں غیرضروری باتیں اور ذاتی سوالات کی بوچھاڑ کرکے انہیں ہراساں کرتے ہیں، جنگ میں ہر واقعہ کو جائز قرار دینے والے اداروں سے کہنا چاہتی ہوں کہ ایسے رویے ناقابل قبول ہیں،‏حکومت اس پر نوٹس لیکر کاروائی کرے۔