لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے قائم کمیشن ایک فراڈ ہے۔ حامد میر

819

پاکستان کے معروف صحافی حامد میر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر لاپتہ راشد حسین کی والدہ کے لاپتہ افراد کمیشن سے متعلق ویڈیو پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں 2011 میں قائم کیا گیا کمیشن ایک فراڈ ہے اس کمیشن کا بائیکاٹ کر دینا چاہیے۔

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ کیونکہ یہ مسائل حل نہیں کرتا بلکہ یہ مسائل کا ایک حصہ بن چکا ہے اس کمیشن کا اصل مقصد صرف یہ ہے کہ ریاستی اداروں کے ایک منظور نظر کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی نوکری پر قائم رکھا جائے۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے حوالے قائم کمیشن جج کی جانب سے شنوائی کے دوران لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ غیر انسانی رویہ رکھے جانے کا انکشاف کیا جاتا رہا ہے۔

حال ہی میں اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جبری لاپتہ بلوچ کارکن راشد حسین کی ہمشیرہ فریدہ بلوچ کا کہنا تھا گذشتہ دنوں کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے کمیشن میں ان کے جبری لاپتہ بھائی کے حوالے سے انکی والدہ کی پیشی تھی تاہم کمیشن کے جج فضل الرحمان نے کاروائی کے دوران کیس سننے کے بجائے انکی والدہ کے ساتھ غیر قانونی، غیر عدالتی رویہ رکھتے ہوئے انھیں سننے سے ہی انکار کردیا-

انہوں نے کہا کہ کمیشن جج فضل الرحمان کئی دفعہ راشد حسین کے کیس میں آئی ایس آئی والوں کو کورٹ کے اندر بلا کر میری والدہ کو دھمکانے کا عمل دہرائے چکے ہیں-

خیال رہے لاپتہ افراد کمیشن میں لواحقین کیساتھ نامناسب رویے کے حوالے متعدد رپورٹس اس سے قبل بھی موصول ہوئے ہیں جہاں بلوچ خواتین کو ہراساں کرتے ہوئے ان سے کہا گیا کہ اپنے چہرے سے پردہ اٹھا دیں۔

تاہم ان واقعات کی رپورٹ ہونے کے باوجود تاحال کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائیں گی ہے۔