بلوچستان: پاکستانی فورسز کے دو اہلکار اغواء

1459

بلوچستان سے دو فورسز اہلکار اغواء، آپریشن کیلئے جانیوالی فورسز کو بم حملے میں نشانہ بنانے کی کوشش

واقعہ گذشتہ روز پیش آیا جہاں بلوچستان کے سیاحتی علاقے زیارت جانے والی شاہراہ پر زیارت کراسکے مقام سے نامعلوم افراد پاکستانی فورسز ایف سی کے دو اہلکاروں کو اغواء کرکے اپنے ہمراہ لے گئے۔

اغواء کاروں کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ کون ہیں، نا ہی ان کے اغواء کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول کی ہے۔ حکام نے تاحال واقعے کے حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہے۔

دریں اثناء مغوی اہلکاروں کی بازیابی کیلئے جانے والے فورسز کے قافلے کو کھوسٹ کے علاقے میں نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ زیارت کراس جانے والے راستے پر نامعلوم افراد نے آئی ای ڈی نصب کر رکھا تھا تاہم بم ڈسپوزل اسکواڈ نے نصب بم برآمد کرلیا۔

بلوچستان میں پاکستانی فورسز کے اہلکاروں کو اغواء کرنے کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ گذشتہ سال جولائی میں مذکورہ علاقے سے بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے پاکستان آرمی کے حاضر سروس کرنل لائیق بیگ کو گرفتار کرنے کے بعد ہلاک کیا تھا۔

گذشتہ سال ہی ستمبر کے اواخر میں بلوچ لبریشن آرمی نے ایک اور کاروائی میں پاکستانی فورسز ایف سی کے دو اہلکاروں کو حراست میں لینے سمیت فوجی ہیلی کاپٹر کو مار گرا دیا۔ ہیلی کاپٹر مار گرانے کے نتیجے میں اس میں سوار پائلٹ میجر محمد منیب افضل، پائلٹ میجر خرم شہزاد، نائیک جلیل، صوبیدار عبدالواحد سمیت دو سپاہی ہلاک ہوگئے۔

مذکورہ اہلکاروں کے رہائی کے بدلے بلوچ لبریشن آرمی نے قیدیوں کے تبادلے پر آمدگی کا اظہار کیا تاہم پاکستانی حکام کیجانب سے اس حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آسکی۔

فورسز اہلکاروں کو اغواء کرنے کا تازہ ترین واقعے ایسے وقت پیش آیا جب ایک روز قبل دارالحکومت کوئٹہ میں دو بم دھماکوں میں مختلف مقامات پر ایس پی انویسیٹیگشن صدر نصیر الحسن شاہ اور ایس ایچ او سریاب احسان اللہ مروت کو نشانہ بنایا گیا۔

مذکورہ دونوں بم حملوں کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔ تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان میں کہا کہ مذکورہ ایس پی تفتیش کے نام پر بلوچوں سے بے رحم سلوک کرنے کا مرتکب تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ بلوچ عوام پر ہونے والے تمام مظالم کا حساب لیا جائیگا۔