طالبان خفیہ ادارے کی ٹیم کا خاموشی سے دورہ اسلام آباد

706
فائل فوٹو

انٹیلی جنس اور سیکیورٹی حکام پر مشتمل افغان طالبان کے ایک وفد نے حال ہی میں خاموشی سے اسلام آباد کا دورہ کیا تاکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حوالے سے پاکستان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے آگے بڑھنے کے راستے پر بات چیت کی جاسکے۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق کابل میں طالبان ارکان نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس (جی ڈی آئی) کے سربراہ عبداللہ غزنوی کی قیادت میں درمیانی سطح کے وفد نے ٹی ٹی پی اور پاکستان کو لاحق خطرات پر بات چیت کے لیے پاکستان کا سفر کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ دورہ گذشتہ ماہ پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد کے دورہ کابل کے بعد کیا گیا تھا۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق وفد کو افغان حکومت کی جانب سے ٹی ٹی پی سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ تاہم پاکستانی وفد نے ان اقدامات کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا۔

پاکستان نے ٹی ٹی پی کی قیادت کے ٹھکانے کے بارے میں افغان حکام کو ثبوت پیش کیے۔

ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد میں اپنے قیام کے دوران افغان وفد نے متعلقہ حکام سے ملاقاتیں کیں تاکہ سیکیورٹی کی صورتحال اور ٹی ٹی پی اور اس سے وابستہ افراد کے متعلق تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق کابل کے ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان کے جی ڈی آئی کے 10 ارکان پر مشتمل وفد نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد کا دورہ کیا۔

وفد کی رہنمائی جی ڈی آئی کے اہلکار محمد وردک نے بھی کی، ذرائع نے بتایا کہ وفد کو کابل سے ایک پیغام پہنچانے کا حکم دیا گیا تھا کہ پاکستان کے خدشات کو دور کیا جائے گا۔

دورے پر دونوں فریق خاموش رہے۔ اسلام آباد کے ذرائع نے بتایا کہ معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے، دونوں فریقین نے میڈیا کی سرخیوں سے ہٹ کر ایسے معاملات پر بات کرنے کا فیصلہ کیا۔

کابل میں ذرائع نے انکشاف کیا کہ دونوں فریقوں نے مختلف امور پر پیش رفت کی ہے، لیکن وہ عوامی بیانات دینے کا مجاز نہیں تھیں۔

پاکستان کو توقع تھی کہ اگست 2021 میں اقتدار میں واپسی کے بعد افغان طالبان ٹی ٹی پی کے حوالے سے اپنے خدشات دور کر دیں گے۔ لیکن توقعات کے برعکس، ٹی ٹی پی کے حملوں میں اضافہ ہوا۔

افغان طالبان اور ٹی ٹی پی ایک ہی نظریے کے حامل ہیں جیسے کہ وہ امریکی زیر قیادت غیر ملکی افواج کے ساتھ مل کر لڑے تھے جس کے باعث وہ اقدامات اٹھانے سے قاصر ہیں۔