بارکھان ماں اور بیٹوں کا مبینہ قاتل سردار کھیتران کون ہے؟

848

گذشتہ روز بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے حاجی کوٹ سے تین لاشیں برآمد ہوئی تھی، پولیس کے مطابق لاشیں ایک کنویں کے اندر موجود تھی جو دو مرد اور ایک عورت کی ہیں۔

پولیس نے تینوں افراد کی لاشیں مقامی شناخت سینٹر منتقل کردیا تھا جہاں بلوچستان کے علاقے دکی کے رہائشی خان محمد مری ولد نبی بخش گزینی مری نے لاشوں کی شناخت انکی اہلیہ گران ناز، بڑے بیٹے محمد نواز اور دوسرے بیٹے عبدالقادر کے ناموں سے کیا تھا-

خان محمد مری جو قتل ہونے والی خاتون کے شوہر اور دونوں بچوں کے والد ہے، نے مقامی میڈیا کو بتایا انکے خاندان کے 8 افراد کو سال 2019 میں سردار عبدالرحمان کھیتران اور اسکے مسلح ارکان نے انکے گھر سے زبردستی اغواء کرکے گذشتہ چار سالوں سے اپنے قید میں رکھا ہوا تھا جن میں انکی اہلیہ اور بچے شامل تھے-

اس نے جنوری 2022 میں دی بلوچستان پوسٹ کو بھیجے گئے اپنے ایک بیان میں خان محمد مری نے انکشاف کیا تھا کہ وہ اپنے گمشدہ بھائی کی تلاش میں مدد کی غرض سے سردار عبدالرحمن کھیتران کے ساتھ بطور گارڈ کام کرنے لگا البتہ 2014ء میں ایک کیس میں جو ڈیوٹی کے دوران پیش آیا وہ گرفتار ہوئے-

خان محمد مری کے مطابق مارچ 2019 جیل سے رہائی کے بعد جب وہ گھر آیا تو پتہ چلا کہ سردار عبدالرحمن کھیتران کے اہلکاروں نے سردار کے کہنے پر میرے گھر کے آٹھ افراد جن میں بیوی مسمات گراں ناز، بیٹی فرزانہ، بیٹے عبدالستار، عبدالغفار، محمد عمران، محمد نواز، عبدالمجید اور عبدالقادر کو اغوا کرکے یہاں تک گھر کے سارا ساز و سامان بھی ساتھ لے گئے ہیں-

خان محمد مری نے تصدیق کی ہے کہ گذشتہ دنوں انکے اہلیہ اور دو بیٹوں کی لاشیں ملی ہیں تاہم خاندان کے دیگر افراد اور بچے تاحال صوبائی وزیر کے نجی جیل میں قید ہیں-

سردار عبدالرحمان کھیتران کون ہے؟

عبدالرحمان کھتران بلوچستان اسمبلی میں موجودہ صوبائی وزیر مواصلات اور حکومتی پارٹی بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان اور اپنے قبیلے کے سرادر ہیں جن پر خان محمد مری کے اہلخانہ کا اغواء اور قتل کا الزام ہے-

ریاستی اداروں کی مبینہ سرپرستی میں راتوں رات تشکیل پانے والی اور حکومت میں شامل ہونے والی جماعت “بلوچستان عوامی پارٹی” کے رہنماء سردار عبدالرحمان کیھتران پر نجی جیل چلانے اور خواتین اور بچوں کو قید میں رکھنے کا الزام اکثر لگا ہے جہاں سال 2014 میں بارکھان پولیس نے سردار عبدالرحمن کھیتران اور ان کے ساتھیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کے ڈیرہ پر چھاپہ مارا اور انھیں گرفتار کرنے کے علاوہ ان کی ایک نجی جیل سے ایک خاتون سمیت پانچ افراد کو بازیاب بھی کرایا تھا-

بلاآخر 2019 میں کوئٹہ ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت نے نجی جیل قائم کرنے اور اغواء کے کیس میں صوبائی وزیر سردار عبدالرحمٰن کھیتران، ان کے بیٹوں اور ساتھیوں کو بری کردیا تھا، استغاثہ کے مطابق بلوچستان کے اس وقت کے وزیرِ خوراک سردار عبدالرحمٰن کھیتران ان کے بیٹوں اور ساتھیوں پر جنوری 2014ء میں بارکھان میں نجی جیل قائم کرنے اور وہاں لوگوں پر تشدد کرنے کا الزام تھا۔

اسی طرح 23 جولائی 2020 کو ضلع بارکھان کے علاقے نہر کوٹ قریب سردار کھیتران کے مسلح گارڈز نے فائرنگ کرکے بارکھان کے مقامی صحافی انور جان کھیتران کو قتل کردیا تھا۔ مقتول صحافی کے بھائی کا الزام تھا کہ انکے بھائی کو صوبائی وزیر کے مظالم اور کرپشن کے خلاف سوشل میڈیا پر لکھنے پر قتل کیا گیا-

صحافی انور جان کھیتران قتل کے خلاف بلوچستان بھر میں آبادی و انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے جس کے بعد پولیس نے صحافی قتل میں ملوث صوبائی وزیر کے گارڈ کو حراست میں لے لیا۔

سال 2021 میں عبدالرحمان کھیتران کا بیٹا کوئٹہ میں فائرنگ کے تبادلے میں زخمی ہوا تھا۔ کوئٹہ میں انکے بیٹے میجر طاہر اور پشتون تاجر میں زمین کے تنازعہ پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جبکہ صوبائی وزیر کے بیٹے کے گارڈ کے فائرنگ سے تین تاجر ہلاک ہوگئے تھے۔

صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران اور انکے بیٹے پاکستانی فوجی قیادت کے بہت قریب سمجھے جاتے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اور ان کے بیٹے ایک ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ ہیں، جن مسلح گروہوں کو مبینہ طور پر بلوچ “آزادی کی حامی” تنظیموں کا مقابلہ کرنے کے لیے فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد سے بنایا گیا ہے سردار عبدالرحمٰن کے بیٹوں میں سے ایک، لیفٹیننٹ کرنل طاہر شاہ کھیتران ایک سینئر پاکستانی فوجی افسر ہیں جبکہ ان کے دوسرے بیٹے بارکھان اور ملحقہ علاقوں میں باقاعدگی سے پاکستانی فوج اور “کشمیر یکجہتی” ریلیاں نکالتے ہیں۔

سردار عبدالرحمان کھیتران کو پہلی بار 2006 میں دو نابالغ لڑکیوں کی زبردستی شادیوں کا حکم دینے کے جرم میں بھی جیل بھیج دیا گیا تھا لیکن انکے ناقدین کے مطابق وہ ہمیشہ اپنے طاقتور رابطوں کی وجہ سے رہا ہوجاتے ہیں۔ سردار عبدالرحمان کھیتران ایک بار پھر خان محمد مری کے لواحقین قتل کیس میں ملزم ہیں اور کوئٹہ میں وزیر اعلی ہاؤس کے سامنے دھرنا شرکا انکی گرفتاری کا مطالبہ کررہے ہیں۔

بارکھان واقعہ پر شدید عوامی ردعمل کے بعد واقعہ کے حوالے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے-

دوسری جانب سردار کھیتران کے اپنے بیٹے سے بھی ذاتی ربخش ہے انکے بیٹے انعام کھیتران کے مطابق مری قبیلہ کے اب بھی کئی بچے ق خواتین سردار عبدالرحمان کھیتران کے جیل میں قید ہیں جبکہ انکے والد کو سرکاری پشت پناہی و آشیر باد حاصل ہے-

ادھر رات گئے پولیس کے مطابق وزیر مواصلات و تعمیرات سردارعبدالرحمان کھیتران کے گھر پر چھاپہ مارا گیا ہے۔پولیس نے کہا کہ عبدالرحمان کھیتران کے مہمان خانے ورہائش گاہ سمیت گھر کےدیگر حصے کی تلاشی جاری ہے پٹیل باغ میں رہائشگاہ کو جانے والے تمام راستے سیل کردیے گئے ہیں۔