بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں، پانک نے رپورٹ جاری کردی

333

بلوچ نیشنل موومنٹ کے انسانی حقوق کے ادارے پانک کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال کے آخری مہینے میں 38 افراد کو جبری لاپتہ کیا گیا، جبکہ جبری لاپتہ عمران بابو کو پاکستانی فوج نے ضلع آواران کے گاؤں بانی کولواہ  سے گرفتاری کے بعد دوران حراست قتل کرکے بزداد کے مقام پر ان کی مسخ شدہ لاش پھینک دی۔

رپورٹ کے مطابق اورماڑہ ضلع گوادر میں پرامن مظاہرے میں شریک دوست محمد ولد دوشمبے پولیس تشدد سے ہلاک ہوئے جبکہ تجابان ضلع کیچ میں پاکستانی فوج نے آبادی پر مارٹر گولے فائر کیے جس سے ایک خاتون زخمی ہوئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے گوادر میں پرامن دھرنے  کو ختم کرنے کے لیے فورسز نے طاقت کا استعمال کیا اور لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بزرگ سیاسی رہنماء حسین واڈیلہ سمیت کئی مظاہرین کو گرفتار کرکے دیگر شہروں میں منتقل کیا گیا ۔دھرنے میں شامل خواتین کو بھی تشددکا نشانہ بنایاگیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان بلوچوں کو پرامن مظاہروں کی  بھی اجازت دینے کو آمادہ نہیں۔

پانک کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کی  سرپرستی میں قائم ڈیتھ اسکواڈز نے بلوچستان کوایک وسیع قید خانے میں تبدیل کرکے  بلوچ عوام سے زندگی کا حق چھینا ہے۔قومی حقوق اپنی جگہ بنیادی شہری حقوق بھی سلب کیے جاچکے ہیں اور قومی پارٹیوں پر قدغن ہے۔

پانک کے مطابق بلوچستان میں ریاستی سرپرستی میں نام نہاد سرداروں نے اپنی نجی جیلیں تشکیل دی ہیں جہاں  لوگوں کو قید کرکے ان سے جبری مشقت لیا جارہا ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔