کوئٹہ: لاپتہ افراد کے لواحقین نے احتجاجاً شاہراہوں کو بند کردیا

128

‏لواحقین ریڈ زون میں گذشتہ 44 دنوں سے احتجاجی دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔

جبر گمشدگیوں کی روک تھام، لاپتہ پیاروں کی بازیابی و زیارت واقعہ پر جوڈیشنل کمیشن کی تشکیل کے مطالبہ پر شروع ہونے والا دھرنا گذشتہ 44 روز سے مسلسل کوئٹہ کے ریڈ زون میں گورنر ہاؤس کے قریب جاری ہے-

دھرنے کے شرکاء میں لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت سیاسی، سماجی اور طلباء تنظمیوں کے ارکان شریک ہیں-

مظاہرین نے مطالبات کے حق میں آج کوئٹہ شہر کے مصروف ترین شاہراؤں پر دھرنا دیکر ٹریفک کی روانی معطل کردی جس کے باعث شہر بھر میں ٹریفک جام رہا-

دھرنے کے شرکاء نے آج صبح صوبائی سیکٹریٹ کے قریب بڑی تعداد میں جمع ہوکر جی پی او چوک اور سرینا ہوٹل جانے والے روڈ کو رکاوٹیں ڈال کر بند کردیا مظاہرین کو شکایت ہے کہ حکومت اور سول انتظامیہ انکے مطالبات پر عمل درآمد نہیں کررہی-

دھرنے کے شرکاء کو شکایت ہے کہ 43 سے مسلسل دن رات موسم کی شدت اور ایک ہفتے کی شدید بارشوں سے باہر خیمے میں دھرنے پر موجود لواحقین کی طبیعت بگڑتی جارہی ہے، تاہم ذمہ داراں کو احساس ذمہ داری نہیں ہورہی جس کے باعث لواحقین سخت اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوئے-

دوسری جانب احتجاجی دھرنے کے دؤران کچھ شہریوں نے لواحقین کے رکاوٹوں کو تھوڑنے کی کوشش کی جس بعد مظاہرے میں شریک مرد، خواتین و بچوں نے گاڑیوں کے سامنے لیٹ کر احتجاج ریکارڈ کرائی-

دھرنے کے شرکاء کا کہنا تھا کہ لواحقین ایک درد غم لیکر امید کے ساتھ کوئٹہ کے سڑکوں پر بیٹھے ہیں تاکہ انکے نمائندے انکو سنیں لیکن حکومت غیر سنجیدہ ہے جبکہ دوسری طرف ہمارے شہری ہم پر اپنی سواریاں چڑانے کی کوشش کررہے ہیں-

مظاہرین کا کہنا تھا کہ انتہائی مجبوری کی حالت میں روڈ بلاک کرتے ہیں کیونکہ حکومت ہماری کے مطالبات پر عملدرآمد کیلئے بالکل بھی سنجیدہ نظر نہیں آرہی عوام سے درخواست کرتے ہیں کہ جبری گمشدگیوں کا مسئلہ پورے قوم کا مسئلہ ہے اس پر ہماری آواز بنیں-

شرکاء نے مزید کہا کہ اس سے قبل ہمارے روڈ بلاک کے اقدام پر بھی لواحقین سے ملاقاتوں اور مسئلے کے حل پہ یقین دہانیاں اور وعدے کیے گئے مگر سول انتظامیہ کے ذمہ داران اپنے وعدوں سے مکر گئے بعد میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے-