جبری گمشدگیاں تعلیم کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے کے مترادف ہے – بساک

323

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں طالبعلموں کی جبری گمشدگی جیسے غیر آئینی اور غیر قانونی عمل میں شدت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے عمل طالبعلموں کے تعلیمی کیرئیر اور جامعات میں تعلیم مخالف فضا کے پروان کا باعث بن رہی ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جہاں دنیا جدید تعلیم سے آراستہ ہونے کےلیے جامعات قائم کررہی ہے وہیں بلوچ طالبعلموں کےلیے منظم طریقے سے تعلیم کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں جس کی واضح مثال کراچی سے تین طالبعلموں کی جبری گمشدگی ہے- جامعہ کراچی میں زیر تعلیم دو طالبعلم دودا الہی اور گمشاد بلوچ شعبہ فلاسفی کے تیسرے اور پانچویں سیمیسٹر کے طالبعلموں کو 7 جون بروز منگل اُن کے ہاسٹل سے جبراً لاپتہ کیا گیا اور تاحال ان کا کسی قسم کا پرسان حال نہیں۔

ترجمان کے مطابق آج بروز بدھ کراچی یونیورسٹی میں زیر تعلیم ایک اور طالبعلم کلیم نور بلوچ کو بھی جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اس سے پہلے بلوچستان یونیورسٹی میں زیر تعلیم دو طالبعلم سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کو جامعہ کے ہاسٹل سے لاپتہ کیا گیا اور تاحال بازیاب نہیں ہوئے ہیں قائداعظم یونیورسٹی میں زیر تعلیم ایم فل اسکالر حفیظ بلوچ کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اور ایگریکلچرل یونیورسٹی راولپنڈی کے طالبعلم فیروز بلوچ کو بھی جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا طالبعلموں کے جبری گمشدگی کا یہ تسلسل اور اس میں شدت نہایت ہی تشویشناک ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے طالبعلم صوبے میں تعلیمی اداروں کی کمی کے باعث صوبہ سندھ اور پنجاب کا رخ کرتے ہیں اور اس وقت ہزاروں طالبعلم انہی صوبوں میں زیر تعلیم ہیں لیکن گزشتہ چند عرصے سے مختلف صوبوں میں زیر تعلیم بلوچ طالبعلموں کو متعصبانہ رویوں کا شکار بنایا جا رہا ہے۔ کہیں انھیں ہراساں کیا جارہا ہے تو کہیں پروفائلنگ جیسے غیر آئینی عمل کا شکار بنا کر انھیں جبری طور پر گمشدہ کیا جا رہا ہے۔ اس طرح کے عمل میں تسلسل اور شدت بلوچ طالبعلموں کو تعلیم سے دور رکھنے کی کوشش ہے جو کہ گھناؤنا اور نہایت ہی تشویشناک ہے۔

اپنے بیان کے آخر میں بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے کہا کہ ہم حکومت وقت سے اپیل کرتے ہیں کہ جامعہ کراچی کے لاپتہ طالبعلموں کو جلد از جلد باحفاظت بازیاب کیا جائے اور طالبعلموں کی جبری گمشدگی جیسے غیر آئینی عمل کے خلاف قانون سازی کرتے ہوئے طالبعلموں کو پرامن تعلیمی ماحول فراہم کی جائے تاکہ طالبعلم تعلیمی تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے مستقبل میں سماجی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر سکیں۔