عبدالحفیظ کی جبری گمشدگی پر ایمنسٹی انٹرنیشل کا پاکستانی حکام کو خط

802

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی جاری ایک تازہ رپورٹ میں جبری گمشدگی کے شکار بلوچ کاروباری شخصیت عبدالحفیظ زہری کی زندگی کو پاکستان میں لائق خطرات کا اظہار کیا ہے-

ادارہ برائے انسانی حقوق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق عبدالحفیظ متحدہ عرب امارات میں سروس کمپنی چلا رہے تھیں جنہیں وہاں کے حکام نے غیر قانونی حراست میں لیکر قید میں رکھا-

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عبدالحفیظ کو متحدہ عرب اماراتی حکام نے غیر قانونی حراست میں لینے کے بعد بغیر پاسپورٹ کے پاکستان کے حوالے کردیا ہے جبکہ مقامی پولیس اسکے خاندان کو اس کے بارے میں اطلاع دینے کی بجائے انکے پاسپورٹ مانگتے رہیں، اماراتی حکام نے حفیظ پر قائم مقدمات بھی انکے خاندان کے سامنے ظاہر نہیں کی ہے اور نا ہی انہیں کوئی قانونی حقوق دیئے-

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ عبدالحفیظ کے خاندان کو اس سے قبل پاکستان میں شدید ریاستی حملوں کا سامنا رہا ہے حفیظ کی زندگی کو بھی پاکستان میں شدید خطرات لاحق ہیں اینسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکام سے حفیظ زہری کو فوری منظر عام پر لانے اور خاندان سے رابطہ کرانے اور ٹرائل کا موقع دینے کی درخواست کی ہے-

یاد رہے خضدار کے رہائشی عبدالحفیظ زہری رواں سال 26 اور 27 جنوری کی درمیانی رات کو متحدہ امارات سے جبری طور پر لاپتہ کردیئے گئے تھے جبکہ 2010 میں عبدالحفیظ کے چھوٹے بھائی مجید زہری کی خضدار سے جبری گمشدگی کے بعد انکی مسخ شدہ لاش برآمد ہوئی تھی اور اسی طرح 2011 میں انکے والد اور خضدار کے معروف کاروباری شخصیت حاجی رمضان زہری کو مسلح افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا- مذکورہ واقعات میں ملوث ہونے کا الزام پاکستانی خفیہ اداروں اور مسلح جھتوں جنہیں ڈیتھ اسکواڈز کے نام سے جانا تھا، پر عائد کی جاتی ہے۔

عبدالحفیط کے خاندان کے مطابق وہ ان واقعات کے بعد جان بچا کر دبئی منتقل ہوئے جبکہ اس سے قبل 2018 میں عبدالحفیظ کے خالہ کے بیٹے راشد حسین کو بھی متحدہ عرب امارات سے خفیہ اداروں نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا تھا جبکہ چھ ماہ بعد اسے بھی پاکستان منتقل کردیا تھا جو تاحال لاپتہ ہے، عبدالحفیظ راشد حسین کے جبری گمشدگی کی چشم دید گواہ بھی ہیں-