گوادر حملے کے بعد کراچی ائیرپورٹ پر چائنیز ائیرفورس کے جہازوں کی آمد

991

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں جمعہ کے روز چائنیز ورکروں پر خودکش حملے کے بعد کراچی ائیر پورٹ پر چائنیز ائیر فورس کے ایک سے زیادہ جہازوں کی غیر معمولی آمدورفت مشاہدے میں آئے ہیں۔

اس حوالے سے ٹی بی پی نے جہازوں کی آمدرفت کا ریکارڈ رکھنے والے ویب سائٹ کا ملاحظہ کیا جس سے پتہ چلا چائنیز فضائیہ کا ایک ٹرانسپورٹ کیریئر جہاز Y-20 فلائیٹ نمبر 20045 کراچی کے ایئرپورٹ پر 22 اگست کو رات کی تاریکی میں اترا تھا۔ چائنیز فضائیہ کے مزید دو چھوٹے جہازوں کے آمد کے حوالے سے بھی اطلاعات ہیں۔

چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے زیر استعمال جہاز Y20 ایک بڑی جسامت کا جہاز ہے جو 2016 سے چائنیز فضائیہ کے استعمال میں ہے۔ اس جہاز کو فوجی سامان اور فوجی اہلکار لیجانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

مذکورہ جہاز کی کراچی آمد کو ممکنہ طور گوادر میں مارے جانے والے چائنیز ورکروں کی لاشیں لیجانے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ خیال رہے گوادر حملے میں حکام نے صرف ایک چائنیز باشندے کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تاہم علاقائی ذرائع کے مطابق حملے میں چائنیز باشندوں اور سیکورٹی اہلکاروں سمیت 9 افراد مارے گئے ہیں۔

مذکورہ حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔ ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں 6 چینی باشندے اور تین سیکورٹی اہلکار مارے گئے ہیں جبکہ حملہ بی ایل اے – مجید بریگیڈ کے فدائی سربلند بلوچ عرف عمر جان نے کیا۔

دھماکے کے بعد 2 بچوں کے جانبحق اور تین افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی جبکہ مذکورہ زخمیوں سے ایک اور بچہ دم تھوڑ گیا۔

ریڈیو زرمبش کے مطابق اس واقعے پر بات کرتے ہوئے ایک سے زائد شہریوں نے اس بات کی تائید کی کہ بچوں کی شہادتیں دھماکے کے نتیجے میں نہیں بلکہ فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں ہوئی ہیں۔

مقامی زخمی اور جانبحق بچوں کو سول ہسپتال میں لے جایا گیا جبکہ چینی شہریوں اور سیکورٹی فورسز کو گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی ( جی ڈے اے ) کے ہسپتال میں لے جایا گیا جسے سیل کرکے عام لوگوں کے داخلے اور وہاں سے نکلنے پر پابندی عائد کی گئی جس سے صحافیوں کو درست معلومات تک رسائی نہ ہوسکی تاہم آزاد ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ اس حملے میں 6 سے زائد چینی شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اتوار کے روز چین کے ایلچی سے اسلام آباد میں ملاقات کے بعد کہا کہ پاکستان چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمت عملی مرتب کر رہا ہے۔ ہم چینی شہریوں اور پاکستان میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں کی سیکورٹی کو مزید بہتر بنائیں گے۔

خیال رہے چین اپنی وسیع بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حصے کے طور پر پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں 65 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔