کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

125

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ افراد کے لیے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 4391 دن ہوگے۔ حب چوکی سے سیاسی و سماجی کارکنان محمد یحیٰ بلوچ، نصیب اللہ بلوچ، عبدالعزیز بلوچ نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہو کر کہا کہ بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا گیا اسی کے بعد بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن میں شددت لائی گئی ہے اور نہتے بلوچوں کی تواتر کے ساتھ قتل عام جاری ہے مکران سے لیکر ڈیرہ بگٹی کوہلو کوہستان کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر جاری آپریشن میں تیزی لائی جارہی ہے۔ روا ماہ بولان، پنجگور، تمپ اور بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں ریاستی فورسسز کا گرینڈ آپریشن بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جو اپنی آقاوں کو خوش کرنے کے لئے کیا گیا۔

 ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے ننگی وحشت اور درندگی کرکے ریاست نہتے بلوچ اسیران کو شہید کر کے ان کی مسخ شدہ لاشیں لاشیں پھینک دیتے ہیں۔ بلوچستان میں ریاستی درندگی کا راج مسلسل قائم اور فوجی آپریشن تواتر کے ساتھ جاری و ساری ہیں۔ فورسز جب بھی اور جہاں چاہے بلوچ کے خلاف آپریشن کے نام پر سول آبادیوں کو نشانہ بنا کر بلوچ عوام کی قتل عام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاست بلوچستان میں جاری پر امن جد وجہد کو بیرونی ایجنسیوں کی مداخلت قرار دے کر اپنی نو آبادیاتی تسلط کو برقرار رکھنا چاہتی ہے۔ میں یہ سمجھتا ہو پاکستان کی میڈیا ادارے عدلیہ کے سہارے مشترکہ طور پر آپ کے خلاف بر سر پیکار رہتے ہیں یقیناً پر امن جد وجہد میں نشیب و فراز آتے ہیں۔