کوئٹہ: وی بی ایم پی کا احتجاج جاری، راشد حسین کے والدہ کی شرکت

156

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج جاری، بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ کو 4290 دن مکمل ہوگئے۔ قلات سے در محمد بلوچ، محمد افضل، داد محمد اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

جبری گمشدگی کے شکار انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ کی والدہ نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد دھرنے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے لاپتہ افراد کے لواحقین کے وفد سے ملاقات کی اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کیا جائے لیکن تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

راشد حسین کی والدہ کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کو متحدہ عرب امارات سے جبری طور پر لاپتہ کرنے کے بعد پاکستان منتقل کیا گیا، شواہد موجود ہونے کے باوجود کمیشن اور عدالتوں میں پیشی کے موقع پر مجھے کہا جارہا ہے کہ راشد حسین پاکستان میں نہیں ہے لیکن راشد حسین اسی ملک کا شہری ہے لہٰذا حکومت پاکستان متحدہ عرب امارات سے جواب طلبی کرے کہ راشد حسین کہا ہے۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بلوچ فرزندوں کی مسخ شدہ لاشیں، بمباریوں سے ویران بستیاں، قدم قدم پر قابض اور عالمی سامراج کی للچائی ہوئی نظروں نے بلوچ سرزمین کو خون آلود کردیا ہے جس کا شعور رکھتے ہوئے بلوچ قوم اپنی بقاء کیلئے پرامن جدوجہد کے ہر مرحلے سے سرخ رو ہونے کو تیار ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج بلوچ قوم کی نسل کشی کیلئے اپنی تمام قوت میدان میں اتار چکی ہے۔ خواتین، بچے، نوجوان، بزرگ کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ بلوچستان میں بنگلہ دیش کی تاریخ دہرائی جارہی ہے۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ، خفیہ ادارے، ڈیتھ اسکواڈز اور پاکستانی میڈیا منظم انداز میں متحرک ہیں۔ بلوچوں کو کافر کہہ کر ان کا قتل عام کیا جارہا ہے۔ اس لامتنائی تشدد کے سلسلے میں حتیٰ کے ننھے بچے بھی محفوظ نہیں ہے۔