راشد حسین کی پاکستان حوالگی کے خلاف کمپین چلایا جائے گا – چیئرمین خلیل بلوچ

386

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاہے کہ انسانی حقوق کے سرگرم کارکن راشد حسین کو متحدہ عرب امارات نے تمام عالمی قوانین کے خلاف ورزی کرتے ہوئے 22جون 2019کو غیر قانونی طور پر پاکستان کے حوالے کیاتھاجس کے نو مہینے بعد ایک پاکستان عدالت نے ریاستی ٹارچر سیل میں قید نوجوان کو مفرورقرار دے دیاحالانکہ اس کے تمام ثبوت موجود ہیں کہ راشد حسین کو ایک چارٹر طیارے کے ذریعے 22جون کو دالبندین کے فوجی ائرپورٹ میں پاکستان کے حوالے کیاگیاہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آزادی کے تحریک سے وابستہ سیاسی وانسانی حقوق کے کارکن کے لئے پاکستان نے پرامن سیاسی سرگرمیوں کے لئے تمام راستے ناپید کردیئے ہیں، سیاسی و انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے کارکنوں لاپتہ اور ہزاروں کی مسخ لاشیں پھینک دی گئی ہیں،بلوچستان میں قتل عام،روزانہ کی بنیادوں پر جاری آپریشنوں کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں بلوچ سیاسی و انسانی حقوق کے کارکن اوراکٹوسٹ جلاوطنی اختیار کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں،امریکہ،یورپ،متحدہ عرب امارات سمیت دنیاکے اکثر ممالک میں بلوچ نوجوان بڑی تعداد میں جلاوطنی کی زندگی گزاررہے ہیں اور وہاں بھی اپنے فرض سے غافل نہیں بلکہ بلوچستان کی مجموعی صورت حال پر آواز اٹھارہے ہیں،انہی نوجوانوں میں ایک راشد حسین ہے جو دوہزار سترہ کو دبئی منتقل ہوئے اور ایک نجی کمپنی میں ملازم تھے جنہیں 22دسمبر 2018کوامارتی خفیہ ادارے نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا سب سے پہلے متحدہ عرب امارت کی سرکارنے اپنے قوانین کی خلاف ورزی کرکے ایک بلوچ اکٹوسٹ کو قانونی تقاضے پورا کئے بغیر حراست میں لے کر چھ مہینے تک اپنی تحویل میں رکھا اور چھ مہینے کے بعد غیرقانی تحویل میں رکھنے کے بعد 22جون 2018کوپاکستان کے حوالے کیاگیا۔راشدحسین کی پاکستان حوالگی کوپاکستان کے تمام ٹی چینل چینلز نے بریکنگ نیوز کے طورپر خبر چلائی کہ چینی قونصل خانے پر حملے میں نامزد ملزمراشدحسین کو انٹرپول کے ذریعے متحدہ عرب امارات سے گرفتار کرکے پاکستان کے حوالہ کیاگیاہے،ہمیں بخوبی علم ہے کہ پاکستانی میڈیا ریاست کے مرضی ومنشا کے بغیر ایک لفظ تک نہ بول سکتے ہیں اورنہ ہی چھاپ سکتے ہیں لیکن اسی سال16 اپریل کوکراچی کے انسداددہشت گردی کے ایک عدالت نے راشدحسین کو مفرورقراردے دیا حقیقت یہ ہے کہ جس وقت نام نہاد انسداددہشت گردی کے عدالت نے راشدحسین کومفرورقراردے دیا اسی دوران راشدحسین کی خاندان دیگرلاپتہ افراد کے خاندانوں کے ساتھ کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کررہی تھیں۔

انہوں نے کہا راشدحسین کی غیرقانونی گرفتار ی اور پاکستان حوالگی انسانی اقدار اوربین الاقوامی قوانین کی صریحا خلاف ورزی ہے، عالمی کنونشن کے آرٹیکل 3 واضح کرتاہے کہ ”کسی شخص کو ایک ایسے ملک واپس نہیں بھیجا جائے گا، جہاں اسے تشدد کا نشانہ بننے یا اسکے قتل کیئے جانے کا خدشہ ہو“لیکن متحدہ عرب امارات نے عرب و بلوچ روایات اور عالمی کنونشنز کوبالائے طاق رکھ کر بلوچ انسانی حقوق کارکن کوغیرمشروط طورپرپاکستان کے حوالے کیا اگر امارتی سرکار اپنے ریاستی امیگریشن قوانین،بلوچ و عرب روایت کوملحوظ خاطر رکھتے ہوئے راشدحسین کو صاف شفاف اورغیرجانبدارانہ عدالتی ٹرائل کے شرط کے ساتھ پاکستان کے حوالے کرتاتو کم از کم ان کی خاندان اور پوری قوم اس کرب سے محفوظ رہتے اور پوری بلوچ قوم اپنے دوست عرب ملک متحدہ عرب امارات کے شکوہ کنان ہرگز نہ ہوتا۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا راشدحسین کو پاکستان حوالگی کو 22جون کو ایک سال پورا ہوچکاہے،ان کاخاندان فوج وخفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں ہزاروں لاپتہ نوجوانوں کے لواحقین کی طرح دردوالم کا عملی نمونہ بن چکاہے اس دن پارٹی کی جانب سے آن لائن مہم چلائی جائے گی،میں بلوچ سیاسی کارکنوں،تمام انسان دوستوں سے پرزور اپیل کرتاہوں کہ اس مہم میں بھرپور حصہ لیں ہمیں اس امر کا ادراک کرنا چاہئے کہ جلاوطن سیاسی وانسانی حقوق کے کارکن ہمارے اجتماعی آواز بننے کے لئے جلاوطنی اختیار کرچکے ہیں راشد حسین کے خاندان نے اس جدوجہدمیں بے قربانیاں پیش کی ہیں آج ان کی بہادر والدہ اور بہن سمیت پوری خاندان درد و رنج میں مبتلا سڑکوں پر احتجاج کررہی ہیں،ہمیں ہر اس انسان کی آواز بننا چاہئے جو پاکستان کے غیرقانونی اور غیر انسانی زندانوں میں تشدد سہہ رہے ہیں۔