بلوچ لاپتہ افراد کیلئے کوئٹہ میں احتجاج جاری

233

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3756 دن مکمل ہوگئے۔ کوہ سلیمان سے سیاسی کارکنان جُوسا خان بلوچ، کنگڑ بلوچ اور ان کے ساتھیوں نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

اس موقعے پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوہ سلیمان اور بغل چُر کو تاریخی ثقافتی لحاظ سے بلوچستان کے علاقے ڈیرہ غازی خان میں ایک نمایاں مقام حاصل ہے بلوچستان کے علاقے بغل چُر کے ارد گرد میں بہت بڑی مقدار میں معدنیات پائے جاتے ہیں لیکن بلوچستان کے کئی علاقوں کی طرح ابھی تک بغل چُر کے عوام پینے کے پانی سے بھی محروم ہیں اور بلوچ مائیں دور دراز علاقوں سے میلوں سفر طے کرکے پانی لاتے ہیں۔ دنیا کبھی بھی ذہن سلیم الفطرت لوگوں سے خالی نہیں رہی ہے ڈیرہ غازی کے بلوچ بھی شعوری طور پر پختہ ہوگئے ہیں اور علاقائی غلامی کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں۔ سامراج جتنی بھی طاقتور ہو لیکن شعوری پختگی اسے خاک میں ملا دے گی وہ دن دور نہیں جب بغل چُر کے غیور عوام عملی طور پر سامراج کے سامنے کوہ سلیمان کی طرح ان کے سامنے رکاوٹ بن جائیں گے اور اپنے مادر وطن کی وسائل اور ننگ و ناموس کی حفاظت کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ قابض ریاست پاکستان آلہ کار بننتے ہوئے نام نہاد قوم پرست بلوچ قوم کو ہر سطح پر کاؤنٹر کرنے کی تگ و دو میں ہیں اور اپنے آقاؤں کے حکم کی تعمیل کے لیے بلوچ قوم پر ظلم و بربریت کی تاریخ رقم کرتے ہوئے ریاست کے صفحوں کے اہم کارندوں کا کردار ادا کررہے ہیں۔

ماما قدیر نے کہا کہ پاکستانی ظلم و بربریت کے دوران بے گناہ بلوچوں کے گھروں اور فصلوں کو جلایا گیا، کئی بے گناہ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے اور ساتھ ہی کئی بلوچ فرزندوں کو جبری طور لاپتہ کیا گیا اسی طرح ڈیرہ غازی خان میں بھی بلوچ آبادیوں پر دھاوا بولا گیا اور کئی افراد کو لاپتہ کیا گیا۔ ان کارائیوں کو تسلسل تاحال جاری ہے لیکن بلوچ عوام اپنی سرزمین اور قومی بقاء کے لیے مشکلات و مصائب کو برداشت کرتے ہوئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔