اختر مینگل کے گھر پر کوئی حملہ نہیں ہوا، نیشنل پارٹی

296

نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہاہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کا بیان انتہائی افسوسناک اور قبائلی آداب وروایات کے بر خلاف ہے ،بیان میں کہا گیا کہ قبائلی اور ذاتی رنجش کو جس طرح سیاسی ودہشتگردی کا رنگ دیا گیا وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔

،بیان میں کہا گیا کہ سردار اختر جان مینگل کواپنے آباؤاجداد خصوصاً سردار عطاء اللہ مینگل کے احترام کو اپنے سامنے رکھ کر سیاسی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ،بیان میں کہا گیا کہ سردار عطاء اللہ مینگل ہمارے بزرگ سیاسی وقومی رہنماء ہیں، بلوچستان اور ملک بھر میں ان کی بڑی عزت ہے ،انکا سیاسی کردار غیر متنازعہ ہے ۔

لہذا بی این پی کو کچھ بھی کرتے وقت سردار عطاء اللہ مینگل کے عزت واحترام کو ملحوظ خاطر رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس وقت بی این پی کو جو عزت واحترام بلوچستان کے عوام کے اندر حاصل ہے وہ سردار عطاء اللہ مینگل کے مرہون منت ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات سب جانتے ہیں کہ سردار اختر جان مینگل کے گھر پرکوئی دہشتگردی نہیں ہوئی بلکہ لانگو قبائل کے کچھ عمائدین کو خود سردار اختر جان مینگل نے اپنے گھر بلاکر الیکشن میں مدد وسپورٹ کی درخواست کی ،حالانکہ ان افراد نے گزشتہ انتخابات میں سردار اختر جان مینگل کو ووٹ دیا تھا لیکن چونکہ بی این پی کے حالیہ امیدوارسے ان کی ذاتی معاملات تھے بلکہ بی این پی کے ان رہنماؤں نے ایک قبائلی تنازعے کے بعد ان لوگوں کو علاقے اور اپنے گھروں سے بے دخل کردیا تھا ۔

اس لئے انہوں نے ووٹ دینے سے معذرت کی جس پر سردار اختر مینگل کے حکم پر ان افراد کو زدوکوب کرنے کے بعد ذاتی جیل میں ڈال دیا گیا ،ستم ظریفی کی انتہاء دیکھیں اپنے اس غیر سیاسی وقبائلی اداب کے برخلاف اقدام پر شرم سار ہونے کے بجائے ان افراد پر دہشتگردی کا جھوٹا مقدمہ داخل کرنے کی کوشش کی گئی اور بی این پی کے رہنماء کو حکم دیا گیا کہ وہ اس قبائلی وخاندانی رنجش کو سیاسی رنگ دے کر پریس کانفرنسیں کریں ۔

بیان میں کہا گیا کہ متاثرہ افراد کا ہماری پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن یہ مسئلہ خالصتاً انسانی نوعیت کا ہے ،بی این پی کی سیاسی قیادت سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور اس طرح کے ذاتی وقبائلی معاملات کو سیاست زدہ کرنے سے گریز کریں ۔