کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی تک احتجاجی تحریک کا ساتھ دینگے – آغا خالد

142

لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جاری تحریک کی حمایت کرتے ہیں اور تمام لاپتہ افراد کی بازیابی تک آواز اٹھاتے رہینگے – بی این پی رہنما آغا خالد دلسوز

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج کو آج بروز جمعرات 3483 دن مکمل ہوگئے جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے جنرل سیکرٹری آغا خالد دلسوز، پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنان، وومن ڈیموکریٹک فرنٹ کے رہنما جلیلہ حیدر، سماجی کارکن حمیدہ نور، حوران بلوچ سمیت لاپتہ افراد کے لواحقین نے احتجاج میں شرکت کی جن خواتین اور بچے شامل تھے۔

اس موقعے پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما آغا خالد دلسوز نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی نے ہمیشہ لاپتہ افراد کیلئے آواز اٹھائی ہے اور آگے بھی اس حوالے سے آواز اٹھاتے رہینگے اور ہم لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں جب تک تمام لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہوتے ہیں ان کیلئے صوبائی اور وفاقی اسمبلی سمیت بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھاتے رہینگے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کی جانب سے غلط پروپیگنڈہ کیا جارہا تھا کہ ہمارے اور وی بی ایم پی کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے لیکن ہم ان باتوں کی تردید کرتے ہیں اور لاپتہ کی بازیابی کیلئے جاری تحریک کی حمایت کرتے ہیں۔

آغا خالد دلسوز نے کہا کہ بی این پی اپنے چھ نکات سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہوئی ہے اور اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے ہم نے وزارتیں نہیں اٹھائی اور حکومت میں حصہ نہیں لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے اوپر اگر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے جبکہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ بلوچستان سمیت خیبر پختونخواہ اور دیگر علاقوں سے تمام لاپتہ افراد کو منظر عام پر لائے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی سردی میں لاپتہ افراد کے لواحقین احتجاج کررہے ہیں جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر لاپتہ افراد کے لواحقین کی شنوائی نہیں ہوئی تو ہم اپنے احتجاج کو مزید وسعت دینگے۔

لاپتہ محمد اسحاق کے والدہ اور چھوٹی بہن نے احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ محمد اسحاق کو پانچ مہینے قبل کوئٹہ کے علاقے سریاب سے فورسز نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد ان کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں ملی ہے لہٰذا ہم حکومتی اداروں سے گزارش کرتے ہیں کہ اگر محمد اسحاق نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالت میں پیش کرکے ملکی قوانین کے تحت سزا دی جائے۔

یاد رہے آج کوئٹہ پریس کلب کے سامنے پشتون تحفظ موومنٹ کے احتجاج کر منتشر کرنے کیلئے فورسز کی جانب سے آنسو گیس فائر کیئے گئے جس کے نتیجے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج بیٹھے خواتین و بچوں سمیت دیگر افراد متاثر ہوئے تھے۔