28 مئی کا دن بلوچ قومی غلامی کا بدترین دن ہے۔ چیئرمین خلیل بلوچ

221

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ 28مئی کا دن بلوچ قومی غلامی کا بدترین دن ہے۔ اس دن قابض پاکستان نے بلوچستان میں ایٹمی دھماکے کرکے بلوچ قوم کے لئے مصیبتوں کے نئے سلسلے کاآغازکیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایٹمی دھماکے لئے بلوچ سرزمین کا انتخاب کرکے بلوچ دشمنی اورنوآبادیاتی ذہنیت کا واضح ثبوت پیش کیا ۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ہے پاکستان جیسے دہشت گردملک کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی اس خطے سمیت پوری دنیاکے لمحہ فکریہ ہونا چاہئے۔ لیبیا، ایران اور شمالی کوریا کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی اور جوہری توانائی بارے میں کشمکش کی بنیادی وجہ پاکستان ہے۔ پاکستان نے جوہری ہتھیاروں کو بلیک مارکیٹ میں پیش کرکے پوری دنیا کو بارود کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ اس بارود کو اڑانے کی کنجی مذہبی دہشت گردوں دسترس سے دور نہیں کیونکہ خود پاکستان مذہب کو ہتھیار کے طور استعمال کرکے اپنی فوج کی تربیت مذہبی بنیادوں پر کر چکی ہے۔ اس وقت پاکستان دہشت گردوں کی نرسری اور محفوظ جنت ہے۔ پاکستانی ریاست اور فوج نے باقاعدہ فوج کے متوازی دہشت گردی کے مراکز قائم کر رکھے ہیں، جن کے ذریعے پوری دنیامیں دہشت گردی پھیلائی جاتی ہے۔ اس بات کے قوی امکان ہیں کہ پاکستان کے دہشت گرد فوج اور پراکسی تنظیموں کی ملی بھگت سے دنیا بڑی تباہی سے دوچار ہوسکتاہے ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاکہ بلوچستان میں ایٹمی دھماکے ثابت کرتے ہیں کہ پاکستان کو اس سرزمین کے صرف جغرافیہ ،وسائل اور تزویراتی اہمیت درکار ہیں۔ اس میں بسنے والے لوگوں پر ایٹمی دھماکوں سے کس طرح قہر ناز ل ہوئی، یہ قابض کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتا ہے۔ بلوچستان میں ایٹمی دھماکو ں کے بعدتابکاری اثرات نے تباہی مچائی ہے۔اس سے نہ صرف علاقے کی ایک بڑی آبادی کو بیدخل کرکے انہیں اپنے آبائی سرزمین سے محروم کیاگیا بلکہ بڑی شہری اور دیہی آبادیوں کے درمیانی علاقوں میں دھماکہ کرکے انسانی زندگیوں پرخوفناک اثرات مرتب کئے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکوں اور ان کے تابکاری کے اثرات نے بلوچ قوم پر مصیبتوں کے پہاڑگرائے ۔ایٹمی دھماکوں اور تابکاری سے پورے علاقے کے لوگ ،ماحول اور زراعت و مالدداری معیشت تباہ ہوگیا۔ لوگ نان شبینہ کا محتاج بن گئے ہیں۔ دھماکوں کے بعد تابکاری سے پید اہونے والی بیماریوں نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔ کینسر ،خاص کر جلد کا کینسر،آنکھوں کی بیماریاں سمیت زچگی میں پیچیدگیاں اورپیدائشی معذوربچوں کی شرح میں ہوش ربا اضافہ ہوچکاہے ۔اس کے ساتھ ہی ان دھماکوں سے نہ صرف انسان متاثر ہوئے بلکہ جنگلی حیات اور چراہ گاہیں تباہ ہوگئی ہیں۔ علاقے میں پانی کے چشمے سوکھ گئے ہیں اور تاریخ کے بدترین قحط سالی نے پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا لیکن اب تک اقوام متحدہ سمیت کسی بھی عالمی ادارے نے اس بات کا نوٹس نہیں لیا۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا پاکستان ایک دہشت گرد ریاست ہونے کے ساتھ ساتھ ایک دیوالیہ پن کا شکار ریاست ہے جس کی معیشت بلوچ قومی وسائل کے بل بوتے پر چل رہاہے ۔گیس سے لے کر دیگر معدنی وسائل ہی پاکستانی معیشت کو چلانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح پاکستان کا ایٹمی پروگرام بھی بلوچ قومی وسائل کے مرہون منت ہے ۔یورینیم بلوچ سرزمین سے نکال کر ان سے پاکستان ان کی افزودگی ایٹمی توانائی اور ایٹم بم بنارہا ہے لیکن سرزمین کے باشندے آج بھی پتھر کے زمانے میں جی رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اقوام متحدہ سمیت ذمہ دارعالمی اداروں سے اپیل کرتاہوں کہ علاقے میں پڑنے والے اثرات کی جانچ کے لئے معائنہ کار ٹیم بھیج دیں اور پاکستان کے جرائم کے تاریخ کو مدنظر رکھ کر پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کو بین الاقوامی ایٹمی کمیشن کے تحویل میں دینے کے لئے کوششوں کا آغاز کرے ۔