گذشتہ ماہ کوئٹہ سے جبری گمشدگی کے شکار اور بعدازاں سی ٹی ڈی کے ذریعے گرفتاری ظاہر ہونے والی بلوچ خاتون ماھل بلوچ کے حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشل نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی حکام کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے مطابق ماھل بلوچ کو فوری طور پر رہا کریں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے خط میں پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے ایمنسٹی انٹرنیشنل ماھل بلوچ کی سلامتی کے لیے انتہائی تشویش میں آپ کو یہ خط لکھ رہا ہے؛ 28 سالہ بلوچ خاتون کو کوئٹہ سے کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے زبردستی حراست میں لے لیکر بغیر کسی جرم کے ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے حراست میں رکھا ہوا ہے جو ماھل بلوچ کی شہری و انسانی حقوق کو سلب کرنے کی مترادف ہے-
خط کے متن کے مطابق ماھل بلوچ کو طویل عرصے تک بغیر جرم ثابت کئے قید میں رکھنا عالمی انسانی حقوق کے خلاف ورزی ہے-
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ 17 فروری کی رات کوئٹہ میں ماھل بلوچ کے گھر پر فورسز نے چھاپہ مارتے ہوئے انھیں بچوں اور گھر کے دیگر خواتین کے ہمراہ حراست میں لیکر کئی گھنٹوں تک حبس بے جاں میں رکھا گیا اور اگلے روز اینٹی ٹیررزم کورٹ سے 7 روز جسمانی ریمانڈ لیکر قید رکھا گیا جو کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون میں درج منصفانہ ٹرائل کے تحفظات کی خلاف ورزی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے ماھل کو بغیر فرد جرم عائد کیے چار بار عدالتوں میں پیش کیا جاچکا جہاں سی ٹی ڈی نے اس کے ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی ہے جو غیرقانونی ہے اور سی ٹی ڈی کی من مانی کو ظاہر کرتی ہے، جب تک حکام ماھل بلوچ پر لگائے الزامات ثابت نہیں کرتی انکی حراست عالمی انسانی حقوق کے قانون کے خلاف ورزی ہے اسے فوری طور رہا کرکے منصفانہ ٹرائل کا موقع دیا جائے-
انہوں نے کیا ہے کہ حکام کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے مطابق ماھل بلوچ کو فوری طور پر رہا کریں۔
واضح رہے کہ 17 فروری کی شب رات گئے فورسز نے کوئٹہ سے گھر پر چھاپہ مارکر ماھل بلوچ کو جبری گمشدگی کا شکار بناکر نامعلوم مقام منتقل کیا تھا، عوامی ردعمل کے بعد فورسز نے ماھل بلوچ کی گرفتاری سی ڈی ٹی کے ذریعے ظاہر کی تھی۔
ماھل بلوچ کے جبری گمشدگی اور زیرحراست رکھنے کے خلاف مختلف حلقے اپنے خدشات کا اظہار کررہے ہیں جبکہ حکومت سمیت بلوچ پارلیمانی پارٹیوں کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
Pakistan: Today Amnesty International issued an URGENT ACTION on behalf of Mahal Baloch who has been arbitrarily detained for over one month
Take action now: https://t.co/d3UExNc6VI #MahalBaloch pic.twitter.com/l2AtMDj0Ri
— Amnesty International South Asia (@amnestysasia) March 23, 2023