لیاقت بگٹی ،پیر محمد بگٹی ودیگر نے کہاہے کہ سوئی گیس ضلع ڈیرہ بگٹی پورے پاکستان کو گیس مہیا کرتا ہے مگر بدقسمتی سے ہمارا ضلع اپنے ہی گیس سے محروم ہے اور ستر سالوں سے ہماری مائیں اور بہنیں لکڑی جلانے پر مجبور ہیں اور یہاں بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے اور دوسرے طرف پی پی ایل انتظامیہ اب ڈیرہ بگٹی قبیلے کے معاشی قتل پر اتر آیا ہے ،جس کی وجہ سے ورکروں کی تنخواہوں اور سروسز میں اضافہ اور سروس کے مطابق ایگریمنٹ کے پیسے ملنے تھے جوچار سال گزرنے کے باوجو د ایگریمنٹ نہ ہونے کی وجہ سے ورکر شدید مالی مسائل سے دوچار اورپریشان ہیں ۔
یہ بات انہوں نے بدھ کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔
انہوں نے کہاکہ 100گیس ویلز یومیہ 5سو ملین گیس کی پیداوار کا سب سے بڑا کمپریسر پلانٹ ہونے کے باوجود پی پی اہل کمپنی لیبر کا جائز ایگریمنٹ تک نہیں کررہا جو ہر دوسال بعد لیبر یونین کیساتھ ہونا تھا،پی پی ایل انتظامیہ نے ظلم اس حد تک بڑھایا کہ لوکل سن کوٹہ کو 2012سے نظر انداز کیا ہواہ ہے جو کمپنی کیساتھ بگٹی معاہدہ 1984کا تھا جس کے مطابق ریٹائر یا فوت شدہ ملازمین کے بیٹوں کو سن کوٹہ کے تحت بھرتی کرنے کا پابند ہے 2012سے لیکر آج تک لوکل سن کوٹہ والوں کی تعداد 245تک پہنچی ہے جو کمپنی انتظامیہ نے 245خاندانوں کے رزق پر پچھلے 6-7سالوں سے تالے لگاکر بند کیا ہوا ہے جوکہ یہاں کے مقامی باشندوں کیساتھ سراسر ظلم اور ہمارا معاشی قتل ہے ۔
انہوں نے کہاکہ 50دنوں سے لوکل سن کوٹہ والے اپنے روز کے اصول کیلئے پی پی ایل کے مرکزی گیٹ نمبر 1کے سامنے سراپا احتجاج ہیں اور وہاں علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ بھی لگا کر دن رات بیٹھے ہیں ہمارے ساتھ لوکل نان سکیل ،مقامی شیخ برادری اور سرینڈر شدہ لوگ جو پی پی ایل سے وابستہ ہیں ان کو بھی کمپنی نظرانداز کررہی ہے اور ہمارے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ کا حصہ ہے مگر 50دن گزرنے کے باوجود کمپنی انتظامیہ ٹس سے مس نہیں ہورہی ہے اگر ہمارے جائز مطالبات پر عملدرآمد نہیں ہوا تو ہم مجبور ہوکر احتجاج کا دائرہ وسیع کرینگے اور ہم اعلی حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ پی پی ایل کمپنی کو بگٹی قوم کے مزید معاشی قتل سے روک کر سوئی مقامی باشندوں کو ان کے حقوق لے کردیں