بلوچ خواتین بھی ریاستی جبر کے شکار ہیں ۔ ماما قدیر

261

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4606 دن ہو گئے. آج کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی این پی کے مرکزی عہدیداران عبدالولی کاکڑ، واجہ جہانزیب بلوچ اور ایم پی اے شکیلہ نوید دہوار، ملک زبیر، احمد نواز اور دیگر لوگ شامل تھے.

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے مخاطب ہو کر کہا کہ بلوچستان میں ریاستی فورسز اور اسکے قائم کردہ ڈیتھ سکواڈ کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا تسلسل جاری ہے، جس پر عالمی انسانی حقوق کے ادارے نوٹس لے چکے ہیں، لیکن پاکستانی عدلیہ اور ریاستی اداروں پہ کوئی فرق نہیں پڑ رہا ہے.

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں جبری گمشدگیاں ماورائے عدالت قتل اور اجتماعی سزا کے طور پر عام لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ہزاروں بلوچ فرزندانِ وطن ریاستی عقوبت خانوں میں سالوں سے پابند سلاسل ہیں اور نا کردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہے ہیں –

انہوں نے مزید کہا کہ آج جب دنیا میں خواتین کا عالمی منایا جا رہا ہے تو میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ بلوچ خواتین بھی برابر اس ریاستی جبر کے شکار ہیں اور غلامی کے خلاف جدوجہد میں مزاحمت کی علامت ہیں، آج سینکڑوں بلوچ خواتین اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے جھد مسلسل کا حصہ ہیں اور اس جبر کے زنجیروں کو توڑنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔