عالمی یوم خواتین: رکاوٹوں کے باوجود جامعہ بلوچستان میں وومن کانفرنس

338

عالمی یوم خواتین کے موقع بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سمیت دیگر علاقوں میں پروگراموں کا انعقاد کیا گیا، مذکورہ پروگراموں میں جامعہ بلوچستان میں منعقد ہونے والی “وومن کانفرنس” سب سے نمایاں رہی، جو گذشتہ دنوں سے ہی سماجی رابطوں کی سائٹس پر موضوع بحث رہی۔

آج یوم خواتین کے موقع پر جامعہ بلوچستان کے انتظامیہ کی جانی سے تعاون نہ کرنے پر طلباء نے جامعہ کے عمارت کے باہر احاطے میں کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں خواتین نے شرکت کی جبکہ شرکاء کی بڑی تعداد کو بلوچستان یونیورسٹی کے داخلی دروازے پر اندر جانے سے روکا گیا۔جبکہ گذشتہ روز ہی پولیس بھاری نفری جامعہ کے احاطے پہنچ گئی تھی۔

بلوچ وومن کانفرنس کا انعقاد بلوچستان میں متحرک تنظیم بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کیجانب سے کیا گیا۔ اس حوالے سے تنظیم کے ترجمان نے تفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامی رکاوٹوں کے باوجود خواتین کے عالمی دن کے مناسبت سے جامعہ بلوچستان میں بلوچ ویمن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے درجنوں خواتین نے شرکت کی۔

شرکاء کی بڑی تعداد کو داخلی دروازے پو روکا گیا۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

انہوں نے کہا کہ تنظیم کی جانب سے تقریباً تین ہفتے قبل خواتین کے عالمی دن کے مناسبت سے بلوچ ویمن کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ جامعہ بلوچستان جو کہ صوبے بھر کا سب سے بڑا تعلیمی ادارہ مانا جاتا ہے جہاں بلوچستان بھر کے طالبعلم زیر تدریس ہیں، اس امر کو مدنظر رکھتے ہوئے تنظیم نے اس تقریب کو جامعہ بلوچستان میں منعقد کرنے کا فیصلہ لیا اور انتظامیہ سے یونیورسٹی آڈیٹوریم کی اجازت طلب کی۔ جامعہ انتظامیہ کی یقین دہانی پر تنظیم نے اپنے تمام تر شرکاء اور مہمانان کو مذکورہ دن جامعہ میں طلب کیا اور کانفرنس کے انتظامی عمل پورے کیئے لیکن خواتین کے عالمی دن اور کانفرنس سے ایک روز قبل جامعہ انتظامیہ اور ضلعی انتظامیہ نے ملی بھگت کے تحت جامعہ بلوچستان میں تقریب منعقد کرنے سے منع کیا اور کانفرنس منعقد کرنے پر سنگین قسم کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔


ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ جامعہ انتظامیہ کی سنگین دھمکیوں اور سینکڑوں پولیس کی تعیناتی کے باوجود اور آڈیٹوریم نہ ملنے پر جامعہ کے ایڈمن بلاک کے سامنے بلوچ ویمن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جامع انتظامیہ نے درجنوں خواتين کو جامع کے احاطے میں آنے کی اجازت نہیں دی لیکن اس کے باوجود تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں طالبعلموں سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے خواتین نے شرکت کی۔ تقریب میں عورتوں کا انقلابی عمل میں کردار، قومی تشکیل میں عورتوں کی سیاسی جدوجہد کا تاریخی جائزہ، بلوچ عورتیں اور اُن کے بنیادی مسائل سمیت مختلف موضوعات پر پینل ڈسکشن اور ڈراموں کا انعقاد کیا گیا۔

اپنے بیان کے آخر میں انہوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان کے انتظامیہ کا طالبعلموں کے ساتھ یہ رویہ نہایت ہی قابل مذمت ہے۔ تعلیمی ادارے طالبعلموں ہی کے لیے بنائے گئے ہیں لیکن انہی طالبعلموں کو کسی قسم کے تقریب منعقد کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی۔ ہم تمام طلبا تنظیموں سے درخواست کرتے ہیں کہ اداروں پر مسلط اس طرح کے انتظامیہ کے خلاف یکمشت ہو کر آواز اٹھائیں تاکہ طالبعلم آسانی کے ساتھ اداروں میں اپنے سیاسی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔

دریں اثناء آج کے دن کی مناسبت سے لمز یونیورسٹی اوتھل کے طلباء نے پیس واک کا اہتمام کیا جس میں متعدد طلباء و طالبات نے ہاتھوں میں بینرز اٹھائے شرکت کی جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی، وومن ڈیویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ بلوچستان کیجانب سے علیحدہ پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔