بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے شکار سیاسی کارکنوں کی بازیابی کیلئے سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 18 جنوری کے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے کاروائی کو دیکھنے کے لیے وہ صوبائی اسمبلی کے گیلری میں موجود تھا، جہاں وزیر داخلہ نے کہا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے انہیں 390 لاپتہ افراد کی کیسز فراہم کی ہے ان سے 320 لاپتہ افراد بازیاب ہوئے ہیں-
انہوں نے مشیر داخلہ کی بیان کی تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ 2019 سے اب تک مرحلہ وار انہوں نے صوبائی حکومت کو 870 لاپتہ افراد کی تصدیقی کیسز فراہم کی ہیں، اس دوران 495 لاپتہ افراد بازیاب ہوئے ہیں –
نصراللہ بلوچ کا کہنا ہے کہ 2019 میں تنظیمی سطع پر انکے اور صوبائی حکومت کے درمیان مزاکرات ہوئے تھے تو انہیں صوبائی حکومت نے کہا کہ جس بھی لاپتہ افراد کے اہلخانہ انکے پاس آئے تو وہ لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائے گئے وی بی ایم ہی کے فارم کو فل کرکے انکا خاندان کی دستخط کروا کے صوبائی حکومت کو فراہم کرے جس پر صوبائی حکومت انکی بازیابی میں اپنا کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تو اس حوالے سے تنظیم نے لاپتہ افراد کی کیسز کا ایک تصدیقی عمل شروع کیا تھا جو تاحال جاری ہے حکومت کی لاپتہ افراد کی بازیابی کی کارکردگی کی بنیاد پر تنظیم کی طرف سے صوبائی حکومت کو مرحلہ وار لاپتہ افراد کی کیسز کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے –
نصراللہ بلوچ کا کہنا تھا ے کہ تنظیم نے 5128 لاپتہ افراد کی ایک لسٹ بلوچستان نشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کو فراہم کیا تھا جو انہوں نے پاکستان اسمبلی میں اپنے پہلے تقریر کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی کو فراہم کیا تھا جو اب قومی اسمبلی کے ریکارڈ کا حصہ بن چکا ہے جن سے حال ہی میں قومی اسمبلی کی طرف سے پہلے مرحلے میں تقریبا 800 کیسز لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کمیشن کو فراہم کیا گیا ہے جن سے 136 لاپتہ افراد کے کیسز کی سماعت کمشن نے کوئٹہ میں 3 جنوری سے شروع کی ہے جو 29 جنوری تک جاری رہینگے-
واضع رہے کہ کمیشن میں زیرے سماعت یہ کیسز ریگولر کیسز کے علاوہ ہیں –
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ 18 جنوری کے اجلاس میں ایم پی اے نواب اسلم ریئسانی نے اسپیکر صوبائی اسمبلی اور وزیراعلی بلوچستان و مشیر داخلہ کی توجہ بلوچستان ہائی کورٹ کی 16 نومبر 2021 کے آرڈر پر توجہ دلائی کہ معزر عدالت نے صوبائی حکومت کو حکومت دیا ہے کہ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی اور انکے اہلخانہ کو درہیش مشکلات کے حل کے حوالے سے ایک بااختیار پارلیمانی کمیٹی بنائے جس پر اسپیکر نے رولنگ دی کے عدالت کے حکم کے بعد صوبائی حکومت کی زمہ داری ہے کہ وہ جلد از حلد پارلیمانی کمیٹی بنائے تو مشیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے اسپیکر کو یقین دہانی کرائی کہ صوبائی حکومت 3 دن میں یہ کمیٹی بنائے گی اس پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر قدوس بزنجو نے بھی ایوان کو بھی یقین دلایا کہ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی میں اپنا کردار ادا کرنگے جو ایک مثبت عمل ہے جسے ہم قدر کے نگاہ سے دیکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ صوبائی حکومت لاپتہ افراد کی بازیابی اور جبری گمشدگیوں میں اپنا کردار ادا کرے غمزادہ خاندانوں کو اذیت سے نجات دلاے گا-