سندھ کے رونشے بازو!بلاول ہاؤس پر دھرنا دو
تحریر: محمد خان داؤد
دی بلوچستان پوسٹ
یہ وہی ہیں جو ہجوم کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کرتے ہیں
یہ وہی ہیں جو کراچی پریس کلب پر رونشو کراتے ہیں
یہ وہی ہیں جو شہر کے داخلی اور خارجی دروازوں پر دھرنہ لگواتے ہیں
یہ وہی ہیں جو ہجوم میں ہو تے ہیں پر نظر نہیں آتے
یہ وہی ہیں جو ہو تے نہیں پر نظر آتے ہیں!
یہ وہی ہیں جو اپنے ریٹ بڑھاتے ہیں
یہ وہی ہیں جو ہمیں ٹریکٹر ٹرالی میں بھر کر الیکشن والے دن پولینگ بوتھ پر لے جا تے ہیں
یہ وہی ہیں جو ہم سے ووٹ لیتے ہیں پھر ہمارے پچھواڑے پر لات ما رے ہیں
یہ وہی ہیں جو بلاول ہاؤس کے در کے چکر لگاتے ہیں
یہ وہی ہیں جو زردا ری کی دھوتی،بلاول کی جو تی اور فریال کا بیگ سنبھالے چلتے ہیں
اوپر سے حکم آنے پر یہ سندھی بن جا تے ہیں،سندھ کے حقوق کی بات کرتے ہیں اور باقی سال کے تمام دن یہ وفاق پرست ہو تے ہیں،یہ مفاد پرست ٹولا ہے
یہ منتشر ہجوم ہے۔یہ ہجوم منتشر ہے۔یہ سندھ کو ہر روز سوشل میڈیا پر فتح کرتے ہیں اور پھر چین سے سو جا تے ہیں،یہ سوشل میڈیا پر نہ تو کالا باغ ڈیم بننے دیتے ہیں،یہ نا ملیر کے پہاڑوں سے ریتی بجری چوری کرنے دیتے ہیں،نہ تو بحریہ کو ملیر اور جام شورو کی زمین پر قبضہ کرنے دیتے ہیں،یہ نہ تو سمندر میں موجود جزائر پر قبضہ کرنے دیتے ہیں یہ سوشل میڈیا پر تمام ہتھیاروں سے لیس سندھ کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں
یہ سوشل میڈیا پر بیٹھ کر ہندوؤں کی لڑکیوں کی حفاظت کرتے ہیں اب کوئی بھی ہندو لڑکی کہیں سے اغوا نہیں ہو تی اب کوئی میاں مٹھو کسی ہندو لڑکی کو ایمان سے نہیں نوازتا!
اب کوئی ہندو ماں سوالیہ نشان بن کر فریاد لیکر کہیں در بدر نظر نہیں آتی۔اب کوئی تھری ماں اپنے بیمار بچے کو لیے آدھی رات مٹھی کا اُمیدوں بھرا سفر نہیں کرتی،کیوں کہ سندھ اب سوشل میڈیا پر میدان مار چکا ہے۔
کیا سندھ اب ان نعروں کا متحمل ہو سکتا ہے کہ
”جاگیا جاگیا سندھی جاگیا“؟
یہ ایک وہم ہے،یہ ایک فراڈ ہے،یہ ایک رونشو ہے!
اس کے سوا کچھ نہیں!
جب پیپلز پارٹی اپنے کالے کرتوتوں سے رنگے ہاتھوں پکڑی جا تی ہے تو سندھ پرست بن جا تی ہے اور پوری سندھ میں اس کے وڈیرے نماں قوم پرست موجود ہیں جو پیپلز پارٹی کے رنگوں ہاتھوں پکڑے جانے پر اس کے گناہ دھو تے نظر آتے ہیں، یہ پیپلز پارٹی ان سندھ پرستوں کا لاجسٹک سپورٹ فراہم کرتی ہے اور یہ سندھی قوم پرست سندھ کی سڑکوں پر ایسے نکل آتے ہیں جیسے بعد از بارش کے چیونٹیاں۔
کئی پار پیپلز پارٹی نے سندھ کے قوم پرستوں کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کی ہے اور یہ بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانی کی مانند ناچتے کودتے حاضر ہو جا تے ہیں!
کیسی منطق ہے
موچڑے برداشت کرے بندر اور مال کھائے اس کا مالک!
خوار،خراب ہو پیپلز پارٹی اور اس کے داغ دھونے کو حاضر ہو جائیں قوم پرست!
قوم پرست تو قوم پرست پر اس میں وہ دانش ور بھی شامل ہو جاتے ہیں جو سندھ کے شعور کی آنکھیں ہیں
سندھ ایسی آنکھوں سے اندھا ہونا بہتر سمجھتا ہے
اس بندر اور ڈھولکی کے کھیل میں سب ہی پیپلز پارٹی کے گناہ دھونے میں شامل ہو جاتے ہیں۔
کوئی پیپلز پارٹی کی دھوتی اُٹھاتا ہے تو کوئی جو تی
دانشوروں کے ہاتھوں میں جو تیاں آتی ہیں اور قوم پرستوں کے ہاتھوں میں دھوتیاں۔
ان کے ایسے ہجوم بھرے مظاہروں سے تو سندھ کا اور سانس بند ہوتا محسوس ہوتا ہے
سندھ کی دانش اور سندھ کی قوم پرست قیادت نے ہمیشہ زرداری کمپنی کے گناہوں پر پردہ ڈلا ہے۔
کیونکہ اس پردہ ڈالنے میں بھی سندھ کے وہ وڈیرے جو اسمبلی ممبر بھی ہیں ان کی لاجسٹک سپورٹ رہی ہے،درمے سخنے۔
اگر یہ نہ ہو تو نہ کراچی پریس کلب پر ناچنا ہو نہ حیدر آباد پریس کلب کے سامنے بہت سے رش میں سیلفیاں بنیں اور نہ ہی وہ سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہوں
نہ کراچی کی سڑکوں پر سندھی گیتوں پر رقص ہو اور نہ سمندر میں جزائر تک ریلی نکلے!
نہ سندھ بھر میں مظاہرے ہوں اور نہ ہی وہ کمیٹی بنے جس کو ہر حال میں پیپلوں کی لاجسٹک سپورٹ ہے
آخر سندھ پیپلز پارٹی اور زردا ری کے گناہوں کا بار کب تک برداشت کرتی رہی گی؟
آخر کب تک سندھ میں وہ کالی بھیڑیں موجود رہیں گی اپنے تر کا وڈیرہ،الیکشن کے ٹائم میں اسیمبلی ممبر اور پی پی کے گناہوں کے وقت قوم پرست بن جا تے ہیں۔
آخر کب تک سندھ میں وہ دانش موجود رہے گی جو زردا ری کے حق میں ایک نعرہ لگا تی ہے اور مڑ کر بلاول ہاؤس کے در کی جانب دیکھتی ہے کہ کھلا کہ نہیں؟
جب کہ ہم جانتے ہیں کہ سندھ جو کچھ بھگتتی رہی ہے اس میں براہ راست پیپلز پارٹی کا ہاتھ ہے
ملیر کی زمیں ملک ریاض کو کس نے دی؟
جام شورو کو نیلا م کون کر رہا ہے؟
کراچی میں موجود ریتی بجری کے جبل کون کاٹ رہا ہے
تھر کی زمیں اینگرو کے حوالے کس نے کی؟
تھر میں زہریلا ڈیم کس نے بنایا؟
کارونجھر کی کور کون کاٹ رہا ہے؟
سندھ میں بچے کتے کے کاٹنے سے مر رہے ہیں سندھ کے اسپتالوں کی دوائیاں کہاں ہیں؟
تھر میں معصوم بچے مر رہے ہیں ان معصوم بچوں کے حصے کا دودھ اور خوراک کون کھا گیا؟
سندھ کے جزائر پر کافی وقت سے کام ہو رہا ہے اور اب ان جزائر کی این او سی کس نے جا ری کی؟
کراچی میں دو نظام کس نے رائج کیے تھے؟
گزشتہ پندرہ سالوں سے سندھ کو کون تباہ کر رہا ہے؟
سندھ کو ایتھوپیا کس نے بنادیا؟
سندھ کو اس حال تک کون لے آیا جہاں سندھ اپنا پٹھا دامن بھی نہیں دکھا سکتی
اور تم ہو کہ رونشے میں پو رے ہو
جب کہ تم جانتے ہو کہ اس وقت تمہارا لاجسٹک سپورٹر کون ہے؟
سندھ تو نہیں ہے
سندھ کا تو دامن تار تار ہے
اے سندھ کے قوم پرستو
اے سندھ کے دانش ورو
اگر تم میں حیا شرم ہے
تو آنکھیں کھولو اور دیکھو کہ یہ سب کون کرتا ہے اور کہاں سے ہوتا ہے
رسول بخش پلیجو کہا کرتا تھا کہ کوئی بھی کسی کو زیا دہ وقت تک نے وقوف نہیں بنا سکتا
تو کیا تم اپنے ان رونشے بازی سے سندھ کو زیا دہ دیر تک بے وقوف بنا سکتے ہو؟
جاؤ
جاؤ
جاؤ
جاؤ
اس بلاول ہاؤس کے در پر مظاہرہ کرو
جس بلاول ہاؤس میں کارنجھر کے ڈیتھ وارنٹ پر آخری دستخط ہو ئے ہیں
اور کارونجھر روز ڈائینامائیٹ سے پرزہ پرزہ ہوکر قتل ہو رہا ہے
سن رہے ہو رونشے بازو
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔