چین نے عارضی طور پر اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ وہ پاکستان کے کم ہوتے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے مالی مدد کررہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کینگ نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ ’ چین نے امداد، تجارت، سرمایہ کاری اور تمام عملی تعاون کے ذریعے پاکستان کی اقتصادی اور سماجی ترقی کے فروغ اور تعاون کے لیے پیش کش کی تھی اور یہ پیش کش جاری رہے گی‘۔
ان کی جانب سے یہ جواب فنانشل ٹائمز کی اس رپورٹ سے متعلق سوال پر دیا گیا، جس میں کہا گیا تھا کہ چین نے پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی مزید قدر کم ہونے سے روکنے کے لیے کم از کم 2 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا۔
اس رپورٹ کے بعد چینی حکام کی جانب سے یہ پہلی مرتبہ تصدیق کی گئی کہ بیجنگ نے اسلام آباد کو مالی پیکج دینے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
لو کینگ نے مزید بتایا کہ پاکستان اور چین ’تمام موسم کے اسٹریٹجک پارٹنر‘ ہیں اور دونوں متعلقہ تعاون پر ایک دوسرے کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔
چین کی جانب سے جو امداد پاکستان کو دی جارہی ہے اس کی شرائط ابھی معلوم نہیں، تاہم یہ قیاس آرائیاں کی جارہی کہ یہ قرض زیادہ شرح پر دیا جارہا۔
خیال رہے کہ نومبر کے مہینے میں وزیر اعظم عمران خان کے دورہ بیجنگ کے دوران پاکستان نے رسمی طور پر چینی امداد کی کوشش کی تھی، جس کے بعد چینی قیادت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ معاشی بحران سے نکالنے میں پاکستانی کی مدد کرے گا لیکن اس بارے میں تفصیلات پر سرکاری اور ماہرین کی سطح کے اجلاس میں تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
ابتدائی طور پر یہ کہا گیا تھا کہ چینی پیکیج میں پاک چین تجارتی عدم توازن کو دور کرنے کے لیے کرنسی کے تبادلہ کا انتظام اور چینی منڈوں میں پاکستانی مصنوعات کی رسائی میں اضافہ شامل ہوگا۔
اس کے علاوہ لی کینگ نے اپنے بیان میں بھی اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ یہ ایک جامع پیکیج ہوگا۔
دوسری جانب پاکستان چینی اکویٹی مارکیٹ سے ایک ارب ڈالر تک ’پانڈا بونڈ‘ بڑھانے کی منصوبہ بندی کررہا ہے، اس کے علاوہ پاکستان اور چین اربوں ڈالر کے انفرااسٹرکچر اور مواصلاتی منصوبے سی پیک کو مشترکہ طور پر شروع کیا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ اب تک سی پیک کے تحت کل 18 ارب 90 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کے 22 ابتدائی منصوبے مکمل ہوگئے یا تکمیل کے مراحل میں ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ سی پیک کو توسیع دی جارہی اور 20 دسمبر کو دونوں ممالک نے مشترکہ تعاون کمیٹی کے اجلاس میں صنعتی تعاون پر مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تھے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز کی تعمیر کے فروغ پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔