چار مختلف مقامات پر پانچ کاروائیوں میں نو اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی کئے۔ بی ایل ایف

267

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ دس جولائی کو شام سات بجے سرمچاروں نے تمپ کے علاقہ ملک آباد میں زیرِ تعمیر ایک فوجی چوکی پر حملہ کر کے اسے نذرِ آتش کر دیا۔ اسی دوران، جب فورسز نے سرمچاروں کی جانب پیش قدمی کی، تو گھات میں بیٹھے سرمچاروں نے جوابی حملہ کرتے ہوئے دو اہلکار ہلاک کر دیے اور دشمن کو پسپائی پر مجبور کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ گیارہ جولائی کو زامران کے دو مختلف مقامات پر سرمچاروں نے بیک وقت حملے کیے۔ پہلا حملہ دوپہر بارہ بجے زامران کے علاقہ پگنزان میں قائم چیک پوسٹ پر کیا گیا جہاں بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، جبکہ دوسرا حملہ آروسئین ڈن کے مقام پر اسنائپر ٹیم نے انجام دیا، جس میں ایک اہلکار مارا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ بارہ جولائی کو شام آٹھ بجے نوشکی کے علاقہ زرّین جنگل میں قائم ایف سی کیمپ کو نشانہ بنایا گیا۔ سرمچاروں کے ایک دستے نے اسنائپرز اور تھرمل ہتھیاروں سے فائرنگ کی، جبکہ دوسری ٹیم نے راکٹوں اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں تین اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ اسی دوران، فورسز کی کمک کے لیے آنے والے قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا، جس میں مزید تین اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوئے۔ حملے کے بعد دشمن فورسز پسپا ہو گئیں اور سرمچار بحفاظت اپنے ٹھکانوں پر پہنچ گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بارہ جولائی ہی کی رات کو نو بجے، مشکے میں واقع مرکزی چھاؤنی پر سرمچاروں نے متعدد راکٹ فائر کیے اور بھاری ہتھیاروں سے بیس منٹ طویل حملہ کیا، جس سے فورسز کو جانی و مالی نقصان پہنچا۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ ان کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہیں اور عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ بلوچستان کی آزادی تک قابض پاکستانی فورسز پر حملوں کا سلسلہ شدت کے ساتھ جاری رکھیں گے۔